صیہونی حکومت کی طرف سے تجویز کردہ مسودے کے مطابق تمام فوجی کارروائیاں 40 دنوں کے لیے معطل کر دی جائیں گی اور غزہ میں ہر صہیونی قیدی کے بدلے 10 فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ جنگ بندی کے مجوزہ منصوبے کے مطابق غزہ میں ہسپتالوں اور بیکریوں کی مرمت کی جائے گی اور ہر روز انسانی امداد کے 500 ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل ہوں گے۔
اس سے قبل میڈیا نے خبر دی تھی کہ صیہونی حکومت نے پیرس اجلاس میں کئی شقوں پر اتفاق کیا ہے، جو غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے فریم ورک کا حصہ ہیں اور 400 قیدیوں کی رہائی سمیت شمالی غزہ میں بتدریج فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی پر بھی رضامندی ظاہر کی تھی۔
اس سے قبل حماس کے سیاسی دفتر کے رکن اسامہ حمدان نے "العربی" کو انٹرویو میں بتایا کہ صیہونی فریق نے امریکہ کے پیش کردہ مسودے سے اتفاق کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
حماس کے اس عہدیدار نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امریکی معاہدے کا مسودہ اور قیدیوں کی تعداد کا تبادلہ قابض صیہونی حکومت کی چال ہے اور پیرس کا مسودہ امریکی تجویز ہے اور اس کا مقصد اپنے گرتے وقار کو بچانا اور تل ابیب کی تیاری ایک نئے حملے کے لیے وقت حاصل کرنا ہے۔
العربیہ نیٹ ورک نے بھی اس سے قبل اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ نے پیر کے روز غزہ میں جنگ بندی پر مذاکرات کے ایک نئے دور کی میزبانی کی جو قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی سے صیہونی حکومت اور حماس کے نمائندوں کی موجودگی میں منعقد ہوا۔
اس سے قبل صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بات چیت کے لیے موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کی سربراہی میں ایک مذاکراتی ٹیم کو پیرس بھیجا تھا۔
تل ابیب کے اندازے کے مطابق غزہ میں صہیونی فوجیوں سمیت تقریباً 134 قیدی ہیں جب کہ کم از کم 8 ہزار فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں بند ہیں۔
رواں ماہ کے آغاز میں قاہرہ نے غزہ کی پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ کو روکنے کے لیے امریکی، قطری اور صیہونی وفود کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات کی میزبانی کی لیکن یہ مذاکرات کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکال سکے۔
ہفتے کے روز صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ نے ایک وفد کو قطر بھیجنے کی اجازت دی تھی تاکہ وہ مذاکرات جاری رکھے جو حالیہ دنوں میں پیرس میں ہوئے تھے جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنا تھا جس میں صیہونی قیدیوں کی رہائی بھی شامل تھی۔
فرانس کا دارالحکومت پیرس صیہونی حکومت اور فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے درمیان ثالثوں کے ذریعے فریقین کے درمیان مذاکرات کے نئے اجلاسوں کی میزبانی کر رہا ہے تاکہ فریقین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا جا سکے اور انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور امن قائم کیا جا سکے۔
اب تک حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے ہونے والے مذاکرات ناکام رہے ہیں۔
اس بحران کے حل کے لیے ثالثوں کی کوششیں غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے حملوں کے آغاز (7 اکتوبر 2023) سے جاری ہیں، اس حکومت کی قابض افواج اس علاقے میں جرائم کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس بار غزہ کی پٹی کے جنوب میں "رفح" شہر میں ایک اور سانحہ اور تباہی کو جنم دے رہی ہیں۔
آپ کا تبصرہ