ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان نے تہران میں ہنگری کے وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ انہوں نے اپنے ہنگرین ہم منصب سے علاقائی اور عالمی حالات پر گفتگو کی۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ اس گفتگو کے دوران جنگ غزہ اور فلسطینیوں کے حقوق پر بھی غور کیا گیا اور غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے سیاسی راہ حل اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرامد کے طریقہ کار کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہنگری کے وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران فلسطین کی حمایت پر مبنی ایران کی پالیسی کی بھی تشریح کی گئی۔ اس کے علاوہ یوکرین کے بحران کے سیاسی راہ حل پر بھی غور کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران پر روس کی حمایت کا بے بنیاد الزام لگایا جاتا ہے جس کا اب تک کوئی ثبوت بھی پیش نہیں کیا گیا ہے جو کہ اب اکسا دینے والے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔
ڈاکٹر امیرعبداللہیان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، جنگ کو راہ حل نہیں سمجھتا، چاہے وہ غزہ ہو یا پھر دنیا کا کوئی دوسرا حصہ۔
انہوں نے یمن میں امریکی فوجی مداخلت کو بھی امریکہ اور برطانیہ کی اسٹریٹیجک غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یمنی قوم وہ قوم نہیں جو اپنی حق خودارادیت سے پیچھے ہٹے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ واشنگٹن بیک وقت صیہونی حکومت کے جرائم کی بھی حمایت کر رہا ہے اور امن کے نعرے بھی لگا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ کو اپنے اس مکارانہ رویے سے باز آنا ہوگا۔
آپ کا تبصرہ