بتایا جا رہا ہے کہ گزشتہ روز اسکاٹ لینڈ کی نیشنل پارٹی کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کا ایک مسودہ پیش کیا گیا تھا جس پر ووٹنگ کے بجائے، اسپیکر نے لیبر پارٹی کی جانب سے پیش کردہ اصلاحی بل پر ووٹنگ کی اجازت دی۔
اس غیراصولی رویے پر اسکاٹ لینڈ کی نیشنل پارٹی کے ارکان کے علاوہ دیگر سیاسی پارٹیوں کے ارکان نے بھی شدید احتجاج کیا۔ اسپیکر ہوئل اس کا جواب دینے کے بجائے، نشست چھوڑ کر چلے گئے جس کے بعد 57 ارکان پارلیمان نے انہیں برطرف کرنے کا مطالبہ پیش کردیا۔
حالانکہ برطانوی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ہال میں واپسی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے معافی بھی مانگی لیکن وہ اپنے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹے جس کے نتیجے میں لیبر پارٹی کے دوپہلو مسودے پر ووٹنگ ہوئی اور اسے منظور بھی کرلیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ اسکاٹ لینڈ کی نیشنل پارٹی کے مسودے میں فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کے لئے اسرائیل کو ذمہ دار ٹہرایا گیا تھا لیکن لیبر پارٹی کے اصلاحی بل میں حالانکہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن یہ دعوی بھی کیا گیا تھا کہ اگر حماس نے ہتھیار نہ ڈالا تو تل ابیب سے بھی جنگ روکنے کی توقع نہیں کی جا سکتی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ لنڈسے ہوئل کے اس فیصلے کے بعد، لیبر، کنزرویٹیو اور اسکاٹ لینڈ نیشنل پارٹیوں کے متعدد ارکان نے بھی پارلیمان کی نشست کو احتجاجا چھوڑ دیا۔
بتایا جا رہا ہے کہ ہوئل کے اقدام کے نتیجے میں اسکاٹ لینڈ نیشنل پارٹی کا اصل مسودہ بے اثر ہوگیا۔
ہوئل نے دعوی کیا کہ یہ فیصلہ ارکان پارلیمان اور ان کے گھروالوں کی جان کی حفاظت کے لئے کیا گیا۔ لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ اس سے جمہوریت پر سوالیہ نشان اٹھ گیا ہے۔
کنزرویٹو پارٹی کے سینیئر رکن تھوبیئس ایلووڈ نے ہوئل کے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیا۔ لیبر پارٹی کے سابق سربراہ جرمی کوربن نے بھی کہا ہے کہ گزشتہ روز برطانوی پارلیمان کے لئے بہت بھیانک گزرا لیکن اس سے زیادہ بھیانک غزہ کے عوام کے لئے گزرا جنہیں پانی اور غذا کی قلت اور بیماریوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس منظم قتل عام کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ فلسطینی عوام کا وجود خطرے میں پڑ چکا ہے۔
برطانیہ میں فلسطین کے سفیر حسام زملط نے بھی کہا کہ بدھ کا دن برطانیہ بلکہ پوری دنیا کے لئے بہت برا دن تھا۔
آپ کا تبصرہ