قرآن کے ساتھ انس عالم اسلام کے اتحاد کا سبب بن سکتا ہے، شامی قاری قرآن یاسر الاحمد

تہران (ارنا) شام کے بین الاقوامی شہرت یافتہ قاری یاسر الاحمد نے کہا کہ ہم سب کو قرآن کریم کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں لاگو کرنا چاہئے کیونکہ زندگی کے تمام شعبوں میں اس آسمانی کتاب سے تعلق ترقی، روشن خیالی اور عالم اسلام کے اتحاد کا سبب بن سکتا ہے۔

تہران میں 40 ویں بین الاقوامی قرآن کریم مقابلے کے موقع پر شام کے بین الاقوامی قاریوں میں سے ایک یاسر الاحمد نے ارنا کے حج و اوقاف کے رپورٹر کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ لوگوں کو اپنی زندگی میں سمجھداری سےقرآن کریم کی تعلیمات سے استفادہ کرنا چاہیے۔ 

یاسر الاحمد حافظ قرآن ہیں اور قرانی تعلیمات کے 15 شعبوں میں مہارت رکھتے ہیں۔ 

الاحمد نے ترکی کے بین الاقوامی مقابلے میں تیسری پوزیشن جاصل کی تھی۔ 

 انہوں نے کہا کہ میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ دوسری مرتبہ قرآن کے عالمی مقابلوں میں شرکت کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کا سفر کر رہا ہوں۔

یاسر الاحمد نے مزید کہا کہ میں ایرانی بھائیوں کے پرتپاک استقبال، انتظام اور مقابلے کی بہترین مینجمنٹ پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ 

انکا کہنا تھا کہ وہ تمام لوگ جن کا اس آسمانی مقدس کتاب سے رشتہ ہے وہ معزز اور محترم ہیں۔

شام کے قاری نے کہا کہ ہم سب کو قرآن کریم کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں لاگو کرنا چاہیے اور اس آسمانی کتاب کے ساتھ رابطہ زندگی کے تمام شعبوں میں ترقی اور روشن خیالی اور بالآخر عالم اسلام کے عظیم اتحاد کا باعث بنے گا۔

قرآن کے ساتھ انس عالم اسلام کے اتحاد کا سبب بن سکتا ہے، شامی قاری قران یاسر الاحمد

بین الاقوامی قرآنی مقابلے کا 40 واں سیشن اور عالم اسلام کے طلبہ کے قرآنی مقابلے کا 8 واں سیشن 18 سال سے زائد عمر کی خواتین اور مردوں کے لیے تحقیقی مطالعہ، پورے قرآن کا حفظ اور قرآن کی تلاوت کے شعبوں میں الگ الگ منعقد کیا جارہا ہے۔

مردوں کا 16 فروری کو شروع ہونے والا مقابلہ 20 فروری تک جاری رہے گا۔ قرات کے حصے میں 20، ترتیل میں 8 اور مکمل قرآن حفظ کرنے والے 15 افراد شامل ہیں۔ طلباء کے گروپ میں تحقیقی مطالعہ کے شعبے میں 8 ، مکمل حفظ قرآن کے شعبے میں 9 اور ترتیل کے شعبے میں 6 طلبہ شامل ہیں۔

اس مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران، پاکستان، ملائیشیا، مصر، الجزائر، سعودی عرب، ترکی، انڈونیشیا، لبنان، ہندوستان، ہالینڈ، جرمنی، امریکہ، تیونس، روس، آئیوری کوسٹ، سری لنکا، سنگاپور، سینیگال، عراق، کینیڈا، فلسطین، فلپائن، مغربی کنارے، کوموروس، برونڈی، لیبیا، افغانستان، نائجر، صومالیہ، بنگلہ دیش، تنزانیہ، موریطانیہ، تھائی لینڈ، تاجکستان، انگلینڈ، نائیجیریا، ایتھوپیا، یوگنڈا، عمان، برونائی، گیمبیا اور نیوزی لینڈ کے قارئین شامل ہیں.

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .