ارنا کے فارن پالیسی گروپ کے مطابق حسین امیرعبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو صیہونی حکومت کے ہاتھوں رفح کے باشندوں کے قتل عام کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے خط کے ایک حصے میں کہا ہے کہ قابض صیہونی حکومت نے اپنی اندھی فوجی کارروائیوں کو وحشیانہ قحط کی مہم کے ساتھ جوڑ دیا ہے اور جان بوجھ کر غزہ کے لوگوں کو خوراک، پانی، انسانی امداد، رہائش اور دیگر ضروری وسائل سے محروم کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ سے فلسطینیوں کا اخراج ’’نسل کشی‘‘ کے علاوہ شاید ہی کسی اور چیز سے تعبیر کیا جا سکے۔ 15 لاکھ سے زیادہ لوگ، جن میں سے زیادہ تر بے گھر ہیں، اس وقت جنوب میں واقع چھوٹے سے شہر رفح میں پھنسے ہوئے ہیں۔
اس خط کے تسلسل میں ایران کے وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو اس طرح کے قتل عام کی اجازت نہیں دینی چاہیے اور رفح پر کوئی بھی فوجی حملہ بلاشبہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام کی نسل کشی کا ایک اور مرحلہ ہوگا۔
اس خط کے آخر میں امیر عبداللہیان نے کہا کہ تمام حکومتیں قانونی اور اخلاقی طور پر فلسطینی قوم کی نسل کشی کو روکنے کی پابند ہیں۔ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ اپنے تمام رکن ممالک سے کہے کہ وہ قابض جارح صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے سے گریز کریں کیونکہ یہ بین الاقوامی ذمہ داری کا تقاضا ہے اور یہ تعاون انتہائی سنگین بین الاقوامی جرائم کے ارتکاب میں ان کی شراکت داری کے مترادف ہے۔
آپ کا تبصرہ