ترجمان وزارت خارجہ ناصر کنعانی نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے امن اور سلامتی برقرار کرنے کے مقصد میں خلل ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نہ صرف ایک کھلے عام جرم اور نسل کشی ہے، بلکہ عالمی امن و سلامتی کے لئے بھی ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کو اسے روکنے کے لئے عملی قدم اٹھانا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بحران غزہ کے آغاز سے ہی اسلامی جمہوریہ ایران اپنی تمام سفارتی صلاحیتوں کو بروئے کار لے آیا جو کہ اب تک جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کو بھی اپنا اہم اور مرکزی کردار ادا کرنا چاہئے۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ اس تنظیم کے وزرائے خارجہ کا آخری ہنگامی اجلاس 4 مہینے قبل ہوا تھا جبکہ صدارتی اجلاس 3 ماہ قبل منعقد ہوا حالانکہ اسلامی تعاون تنظیم میں اس سے کہیں زیادہ گنجائش موجود ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے بتایا کہ ایران کے وزیر خارجہ نے او سی آئی کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ ٹیلی فونی رابطہ کیا ہے اور جدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر نے بھی اسلامی تعاون تنظیم سے فوری اجلاس بلانے کی رسمی درخواست پیش کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایران وزرائے خارجہ کی نشست کے انعقاد کے لئے پوری تیاری رکھتا ہے۔
ناصر کنعانی نے جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت میں تل ابیب کے خلاف دوسرا کیس داخل کرنے کو بھی سراہا اور کہا کہ ہیگ سے توقع یہ ہے کہ پہلے کیس میں سنجیدگی ظاہر کرتے ہوئے صیہونی حکومت کو مجرم ٹہرانے کے بعد ضروری اقدامات انجام دے جو کہ دنیا بھر کے عوام کا واضح مطالبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تہران، صیہونی حکومت کے خلاف ہر ملک کی عدالتی کارروائی کی کھل کر حمایت کرتا ہے، جس طرح افریقی یونین کے سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان کی حمایت کی گئی جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے اس موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران اور ہمسایہ ممالک کے مابین دوستانہ تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ معاشی اور تجارتی میدان میں بھی تمام ہمسایہ ممالک اور دیگر دوست ملکوں کے ساتھ تہران کے خوشگوار اور روزافزوں تعلقات ہیں۔
ناصر کنعانی نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے بارے میں آئی اے ای اے کے سربراہ کے تبصرے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے اپنی 15 رپورٹوں میں واضح کیا ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد اور اصول کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا اسلامی جمہوریہ ایران بھی انہیں اصولوں اور حقوق کے مطابق اپنی کاوشیں جاری رکھے گا اور اس سلسلے میں ہمارا موقف انتہائی واضح ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صاف الفاظ میں کہا کہ ایران کی ڈاکٹرائن اور اصولی پالیسی میں ایٹمی ہتھیار کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں فتوا دیکر اسے واضح کردیا ہے۔ ناصر کنعانی نے کہا کہ ہم ایٹمی ادارے کی عالمی ایجنسی کے قوانین کے تحت اپنے واضح حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور آئی اے ای اے کے سربراہ کو چاہئے کہ سیاسی بنیادوں اور اپنی ذمہ داریوں کے دائرے سے ہٹ کر بیان دینے سے گریز کریں۔
آپ کا تبصرہ