فلسطین کی سما نیوز ایجنسی کے مطابق، حماس نے ایک باضابطہ بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ بنیامین نتن یاہو نے اپنے وزیر داخلہ سیکورٹی ایتمار بن گویر کی تجویز پر فلسطینیوں بالخصوص بیت المقدس کے مسلمانوں پر مسجد الاقصی میں داخلے پر پابندی عائد کی ہے جو کہ ایک دہشت گردانہ اور دینی آزادی کا منافی اقدام ہے اور اسے فلسطینیوں کے خلاف صیہونیوں کی کھلی دینی جنگ قرار دیا جائے گا۔
حماس نے اعلان کیا کہ تل ابیب ماہ مبارک رمضان میں اپنی جارحیتوں میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔ حماس کے بیان میں مقبوضہ سرزمینوں، بیت المقدس اور غرب اردن کے فلسطینیوں سے اپیل کی گئی ہے کہ متحد ہوکر صیہونیوں کے اس مجرمانہ فیصلے کی مخالفت اور مسجد الاقصی میں مظاہرہ کریں۔
فلسطین کی استقامتی تنظیم حماس نے خبردار کیا ہے کہ مسجد الاقصی پر غاصبوں کی جارحیت اور مسلمانوں کی عبادت پر پابندی کو جواب دئے بغیر نہیں چھوڑا جائے گا۔
حماس کے بیان میں زور دیکر کہا گیا ہے کہ بیت المقدس اور مسجد الاقصی ملت فلسطین کی انتفاضہ اور ظلم، سامراج اور جارحیت کے خلاف ان کی جد و جہد کا نقطہ اتصال ہے۔
واضح رہے کہ صیہونی چینل 12 کے اعلان کے مطابق، نتن یاہو کی کابینہ کے وزیر، بن گویر نے اس بات کی تجویز پیش کی تھی کہ درپیش ماہ مبارک رمضان کے دوران صرف 70 سال سے زیادہ اور 1948 کی سرزمینوں کے فلسطینیوں کو مسجد الاقصی میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔ نتن یاہو نے اپنے اس انتہاپسند وزیر کی تجویز کو منظور کرلیا ہے۔
اس منصوبے کے تحت اب غرب اردن کے دیگر علاقوں کے فلسطینی کسی بھی صورت سے مسجد الاقصی میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔
آپ کا تبصرہ