پاکستان کے ذرائع ابلاغ کے مطابق، الیکشن کمیشن نے جمعرات کو ہونے والے عام انتخابات کو پرامن اور منظم قرار دیا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سےجاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کمیشن اکا دکا واقعات سے انکار نہیں کرتا۔ الیکشن کمیشن کے بیان میں آیا ہے کہ شکایات پر فوری فیصلے کئے جا رہے ہیں۔
دریں اثنا پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بعض ممالک نے پاکستان کے عام انتخابات کے سلسلے میں مداخلت پسندانہ رویہ اپنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو ممالک پاکستان کے انتخابات میں دھاندلی کا دعوی کر رہے ہیں، اپنے ممالک میں انتخابات کی تاریخ پر نظر ڈالیں اور ہمارے داخلی معاملات میں مداخلت کے بجائے غزہ کی صورتحال پر پریشانی ظاہر کریں۔
نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہیں نتائج میں بے قاعدگی ہوئی ہو، اس کے لیے متعلقہ فورم موجود ہے، رپورٹس تھیں کہ غیر ریاستی عناصر موبائل سمز کے ذریعے دھماکے کر سکتے ہیں، موبائل فون بند ہونے سے کچھ تاخیر ہوئی لیکن اسے دھاندلی نہیں کہہ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ تمام دھڑوں اور امیدواروں من جملہ معزول وزیر اعظم کی پارٹی کو منصفانہ انتخابی مہم چلانے کا موقع دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج، لوگوں کا جمہوری حق ہے لیکن ان کے بقول کسی نے فساد برپا کرنے کی کوشش کی تو قانون کے مطابق اس سے نمٹا جائے گا۔
نئی پارلیمان کی تشکیل کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کے نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ حتمی اور باضابطہ نتائج کا بہت جلد اعلان کردیا جائے گا اور آئندہ 8 سے 10 دن میں نئی پارلیمان کا اجلاس متوقع ہے۔
پاکستان کے عام انتخابات کے غیرحتمی نتائج کے مطابق، عمران خان کے قریبی سمجھے جانے والے آزاد امیدواروں نے سب سے زیادہ سیٹیں جیتی ہیں جبکہ مسلم لیگ نواز، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے بالترتیب اس کے بعد سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ عمران خان کے قریبی حلقے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں حکومت کی تشکیل کی بھرپور کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ مسلم لیگ نواز، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مابین حکومت کی تشکیل کے لئے اتحاد کو ممکن قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے جیو نیوز چینل کے مطابق، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کی قیادت ایک پانچ سالہ معاہدے کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے جس کے تحت دونوں پارٹیاں آدھی آدھی مدت کے لئے اپنا وزیر اعظم منصوب کریں گی۔
باخبر ذرائع کے مطابق پنجاب اور بلوچستان میں مسلم لیگ ن اور پی پی کے درمیان حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں اتفاق حاصل ہوچکا ہے۔
دوسری جانب معزول وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی اور بعض دیگر پارٹیوں کے ارکان، الیکشن کمیشن پر دھاندلی کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔
عمران خان کی پارٹی کے ترجمان نے آزاد، منصفانہ اور شفاف انتخابات کو بحران سے نکلنے کا واحد طریقہ کار قرار دیا۔
انہوں نے پاکستان الیکشن کمیشن کو نااہل قرار دیتے ہوئے دعوی کیا کہ ایک اقلیت کو دھاندلی کے ذریعے اکثریت کے ووٹ پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
آپ کا تبصرہ