انصار اللہ: یمن پر امریکی اور برطانوی حملے بے اثر ہیں/ صیہونی وزیر جنگ کی حزب اللہ سے مذاکرات کے لیے آمادگی

تہران (ارنا) یمن کی تحریک انصار اللہ کے سینئر رکن محمد البخیتی نے کہا ہے کہ یمن پر امریکہ اور برطانیہ کے بار بار حملوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ دوسری جانب نیتن یاہو کے وزیر جنگ حزب اللہ کے خلاف اپنے دعووں سے دستبردار ہوگئے ہیں اور مذاکرات کے لیے آمادگی کا اعلان کیا ہے۔

المیادین نیوز سائٹ کے مطابق، البخیتی نے امریکہ اور برطانیہ کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ حالیہ حملے صرف ان 2 ممالک کی طرف سے کیے گئے ہیں، اسے مغربی اتحاد کی ناکامی قرار دیا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اگر جنگ کی آگ بھڑک اٹھی اور علاقائی جنگ چھڑ گئی تو اس کا مطلب خطے میں امریکی بالادستی کا خاتمہ ہوگا۔

ارنا کے مطابق، خبر رساں ذرائع نے پیر کی صبح بتایا کہ امریکہ اور برطانیہ نے ایک بار پھر یمن کے مختلف علاقوں پر حملہ کیا۔

یہ حملہ برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک کے اتوار کی شام ایک پیغام میں یمنی سرزمین پر حملوں اور جارحیت میں امریکہ کے ساتھ تعاون اور شرکت پر زور دینے کے چند گھنٹے بعد کیا گیا ہے۔

ہفتہ کی شام ایک مشترکہ بیان میں امریکہ اور برطانیہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی افواج نے یمن میں 13 مقامات پر حوثیوں (انصار اللہ) کے 36 ٹھکانوں پر حملہ کیا۔

دوسری جانب نیتن یاہو کے وزیر جنگ حزب اللہ کے خلاف اپنے دعووں سے دستبردار ہوگئے ہیں اور مذاکرات کے لیے آمادگی کا اعلان کیا ہے۔

صیہونی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کی پیر کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی حکومت کے وزیر جنگ یوآف گیلنٹ کے دفتر نے کہا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کے ساتھ مسائل کو سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے کے لیے تیار ہے۔

گیلنٹ نے کہا کہ جب تک ہم شمالی (مقبوضہ علاقوں) باشندوں کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتے، ہم سفارتی یا فوجی ذرائع سے خطے میں امن کی بحالی کی کوششیں جاری رکھیں گے۔

دی ٹائمز آف اسرائیل نے اتوار کو امریکہ کے خصوصی ایلچی آموس ہوچسٹین اور گیلنٹ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں حزب اللہ اور صیہونی حکومت کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت کا دعویٰ کیا ہے۔

اس صہیونی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق لبنانی مزاحمت کے ساتھ مذاکرات میں تل ابیب کا ایک مقصد مقبوضہ علاقوں کے شمال میں 80 ہزار بے گھر صہیونیوں کی واپسی کے لیے بنیاد بنانا ہے۔

لبنان کی حزب اللہ اور تل ابیب کے درمیان ثالثی کے لیے امریکی حکومت کے خصوصی ایلچی نے ہفتے کے روز صیہونی وزیراعظم اور اس حکومت کے دیگر حکام سے ملاقات کی۔

ہوچسٹین نے گزشتہ ماہ خطے کے اپنے دورے کے دوران صیہونی حکومت اور لبنان کے حکام سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔

صیہونی حکومت چاہتی تھی کہ لبنان کی حزب اللہ مقبوضہ علاقوں کی سرحد سے 30 کلومیٹر کے فاصلے تک پیچھے ہٹ جائے لیکن نئے مجوزہ منصوبے کے مطابق حزب اللہ نے مقبوضہ علاقوں کی سرحد سے 7 کلومیٹر پیچھے ہٹنے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور صیہونی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقوں کی سرحد سے 30  کلومیٹر دوری کے پیش کردہ منصوبے کو غیرحقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .