اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ 22 بہمن کی ریلی میں عوام کی پرجوش شرکت قومی اقتدار کی علامت ہے فرمایا کہ اس سال کی ریلی میں بھی خدا کے فضل سے عوام کی پرجوش شرکت ہوگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دشمن کا محاذ خواص کے لیے ایک منصوبہ رکھتا ہے، فرمایا کہ معاشرے میں خواص کے بڑھتے ہوئے کردار کو روکنا اور ان میں شکوک و شبہات اور تاخیر پیدا کرنا دشمن کا اہم ترین منصوبہ ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ اسلامی دنیا کے حکام غزہ کے مسئلے کے ذمہ دار ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ عالم اسلام کے خواص کو صیہونی حکومت سے تعلقات منقطع کرنے کی عوامی درخواست کرنی چاہیے۔
اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے علماء، سائنسدانوں، سیاست دانوں اور صحافیوں کو چاہئے کہ وہ عوام میں عوامی مطالبہ پیدا کریں کہ ان کی حکومتیں صیہونی حکومت کو فیصلہ کن ضرب لگانے پر مجبور کریں۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ وہ جنگ میں جائیں، نہ وہ کریں گے اور نہ ہی یہ سب کے لیے ممکن ہے، لیکن وہ معاشی تعلقات کو توڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے فرمایا کہ خواص معاشرے کو تیزی سے آگے بڑھانے والے عناصر ہیں۔ وہ اوصاف، سوچ اور پہچان کے ساتھ کام کرتے ہیں اور ماحول کے تابع نہیں ہوتے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کی کہ قومیں حکومتوں کی اصلاح کرنے اور انہیں صیہونی حکومت کی حمایت ختم کرنے پر مجبور کرنے کی طاقت رکھتی ہیں۔
انہوں نے فرمایا کہ اگرچہ اس ظالم اور بھیڑیے جیسی حکومت نے عورتوں، بچوں اور بیماروں کی جانیں لی ہیں اور 20 ہزار سے زائد افراد کو قتل کیا ہے لیکن بعض اسلامی ممالک اب بھی اسے اقتصادی امداد دیتے ہیں اور یہاں تک سنا ہے کہ ان میں سے بعض ممالک صیہونی حکومت کو ہتھیار بھی فراہم کرتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ