صدر سید ابراہیم رئیسی نے اس موقع پر کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب نے پہلے دن سے سائنس اور علم اور علم کے حصول کے جذبے میں ترقی پر زور دیا ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ بانی انقلاب نے بھی ہمیشہ اس مسئلے پر زور دیا تھا کہ جس کا منہ بولتا ثبوت 50 جلدوں پر مشتمل فقہ، کلام، فلسفے، عرفان اور اخلاق میں آپ کی تحریر شدہ اہم اور قیمتی کتابیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی رہبر انقلاب اسلامی کا زور ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اہم قدم اٹھائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب سے قبل اور آج کا اگر قیاس کیا جائے تو دیکھا جا سکتا ہے کہ آج ایک لاکھ سے زیادہ پروفیسر سائنسی اور اعلی تعلیمی مراکز میں اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں۔ سن 1978 میں کل سائنسی مقالوں کی تعداد 500 ریسرچ پر مشتمل تھی جبکہ آج 78 ہزار سائنسی مقالے پیش کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے پروگرام میں موجود نوجوانوں سے کہا کہ خود کو میڈلز تک محدود نہ کریں بلکہ اپنے علم سے مختلف شعبوں میں ملک کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ "ہم کر دکھا سکتے ہیں" کے سلوگن کے ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی، صنعت، کان کنی، زراعت اور توانائی کے شعبوں میں مثبت تبدیلیاں لانے کی کوشش کریں اور ہر شعبے میں پیش قدم رہیں۔
اس پروگرام کے دوران نمایاں صلاحیت کے مالک متعدد نوجوانوں کو اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
آپ کا تبصرہ