سما نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ 7 لاکھ سے زیادہ بے گھر افراد جلد، نزلہ، اسہال اور ہیپاٹائٹس جیسی متعدی بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ زیادہ بھیڑ، مناسب پناہ گاہوں کی کمی، مناسب پانی اور خوراک کی کمی کے ساتھ ساتھ طبی سہولیات کا فقدان انسانی صحت کی تباہی کو وسیع تر بنارہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل Tedros Adhanom Ghebreyesu نے حال ہی میں غزہ میں مقیم فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے گھناؤنے اقدامات پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس خطے کے حالات کو ناقابل بیان اور ناقابل برداشت قرار دیا اور کہا کہ یہ تمام ہلاکتیں جنگ بندی کے لیے کافی ہیں۔ ۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ کے بارے میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کے الفاظ کے کچھ حصے نشر کرتے ہوئے لکھا کہ وہ غزہ کے سانحات سے دلبرداشتہ اور متاثر ہوئے اور سختی اور غصے کے ساتھ اپنے جملے کہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، ٹیڈروس اذانوم نے کہا کہ اگر ہم (غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے) کوئی حل تلاش کر رہے ہیں، تو یہ ممکن ہے اور صرف مرضی کی ضرورت ہے، کیونکہ میرے تجربے کے مطابق، جنگ نہ صرف حل تلاش نہ کرنے کا باعث بنتی ہے بلکہ جنگ کا نتیجہ نفرت اور تباہی کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ اس جنگ میں مرنے والوں میں ٪70 بچے اور خواتین ہیں، اس لیے جنگ بندی کے لیے صرف یہی کافی ہے، جب کہ وبا کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کو بھوک اور قحط کی وجہ سے موت کے خطرے کا سامنا ہے، ان الفاظ سے یہ سمجھنا آسان ہے کہ اس علاقے میں حالات کتنے خراب ہیں۔
ارنا کے مطابق غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت نے کل (پیر) کو بتایا کہ غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک شہداء کی تعداد 26 ہزار اور زخمیوں کی تعداد 65 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔
آپ کا تبصرہ