ایران میں جنوبی افریقہ کے سفیر فرانسس ملوی نے ارنا سے ایک گفتگو میں کہا کہ صدر منڈیلا نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کی آزادی اس وقت تک مکمل نہيں ہوگی جب تک کہ دنیا کے دیگر لوگ آزادی سے محروم رہیں۔ اس لئے ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ ہم نے جو اسرائيل کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے اس کی وجہ بھی یہی ہے اور ہم بڑی شدت سے یہ مانتے ہيں کہ عصر حاضر میں کہیں بھی نسل پرستی اور غاصبانہ قبضہ نہيں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا: انصاف و آزادی کے لئے جد و جہد کوئي آسان کام نہيں ہے۔ ظاہر سی بات ہے فلسطینیوں کو ایک بے حد مضبوط دشمن کا سامنا ہے اور اسرائيل کے دنیا کے بہت سے ملکوں کی حمایت حاصل ہے اور ہمیں اس بات کا اندازہ تھا کہ دنیا کے بہت سے ملک اسرائيل کی حمایت کریں گے اور ہمارے اس قدم سے خوش نہيں ہوں گے اور یہی ہوا بھی جبکہ دوسری طرف اسرائيل کے ترجمان ہم پر حماس کے ساتھ تعاون کا الزام لگا رہے ہيں لیکن ہمارے پاس آزادی کے لئے جد و جہد کا جو تجربہ ہے اس کے پیش نظر ہمیں یہ علم ہے کہ انصاف و آزادی کے لئے جنگ آسان نہيں ہوتی لیکن ہم اپنی راہ پر آگے بڑھتے رہيں گے ۔
تہران میں جنوبی افریقہ کے سفیر نے مزید کہا: اگر آپ نسل کشی کے امور پر نظر رکھنے والے ماہرین کے بیانوں پر غور کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ دنیا کی کوئي بھی حکومت یا اس کے حکام نسل کشی کی باتیں نہيں کرتے بلکہ عدالت اور دنیا کے لئے یہ جرم ان کے اقدامات سے ثابت ہوتا ہے لیکن اسرائيل کے سلسلے میں ایسا نہیں ہے اور اس حکومت کے صدر، وزیر اعظم اور کابینہ کے اراکین سمیت مختلف حکام کھل کے نسل کشی کی بات کرتے ہيں۔
آپ کا تبصرہ