اسرائيل کو غزہ میں نسل کشی روکے کے لئے ضروری قدم اٹھانا چاہیے، بین الاقوامی عدالت انصاف

تہران-ارنا- ہیگ کی بین الاقوامی عدالت نے جمعہ کو جنوبی افریقہ کی جانب سے صیہونی حکومت کے خلاف دائر مقدمے کے سلسلے میں اپنا شروعاتی فیصلہ سنا دیا ہے۔

عدالت نے کیس کو خارج کرنے کی اسرائيل کی درخواست کو خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ اسرائيل نے جنگي جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ اسرائیل کو چاہیے کہ وہ محاصرہ ختم کرے اور لوگوں تک ضروری اشیاء کی ترسیل میں تعاون کرے ۔

عالمی عدالت انصاف کی سربراہ جوآن داناہیو نے عدالت کا فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا: یہ عدالت غزہ میں موجودہ المیہ سے با خبر ہے اور وہاں مسلسل قتل کی مذمت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا: جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کی گئي درخواست کی وجہ سے اس عدالت کے اختیارات کا دائرہ محدود ہے ۔ اگر حالات، عدالت کے مشنور کی شق نمبر 7 اور 9 سے مطابقت رکھيں گے تو یہ عدالت وقتی تدابیر اختیار کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا: ہم اسرائيل کے خلاف قتل عام کے مقدمے کو مسترد نہيں کرتے اور ہمیں ہنگامی احکامات صادر کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ معلومات سے پتہ چلتا ہےکہ 25 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے اور اور جنگ کے دوران 20 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ فلسطینی قوم، انسداد قتل عام کے معاہدے کے تحت ہے۔ شروعاتی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ، مایوسی اور موت کی جگہ بن چکا ہے۔

عالمی عدالت انصاف کی سربراہ نے کہا ہے: ہمارے پاس 13 جنوری کی یواین آر ڈبیلو اے کی رپورٹ موجود ہے کہ جس میں زور دیا گيا ہے کہ اس تباہ کن جنگ کو 100 دن سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور غزہ پر بمباری بدستور جاری ہے اور اس کی وجہ سے بہت سے لوگ بے گھر ہو چکے ہيں۔ 20 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہيں۔ انہیں جسمانی اور نفسیاتی طور پر نقصان پہنچا ہے اور بچیں خوف و ہراس میں زندگی گزار رہے ہيں۔

اسرائيل کو غزہ میں نسل کشی روکے کے لئے ضروری قدم اٹھانا چاہیے، بین الاقوامی عدالت انصاف

انہوں نے زور دیا: وقتی اقدامات کے لئے حالات سازگار ہيں۔ اسرائیل کو ایک انسانی اجتماع کا قتل روکنے یا انہيں نقصان پہنچانے کے عمل کو روکنے لئے ضروری اقدامات کرنا چاہیے۔

اسرائيل کو چاہیے کہ وہ غزہ میں نسل کشی اور قتل عام روکنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے ۔ اسرائيل کو غزہ میں تباہی اور ویرانی کے عمل کو روکنے کے لئے فوری طور پر قدم اٹھانا چاہیے اور اس کے بعد ایک مہینے کے اندر اس سلسلے میں اپنے اقدامات کی رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔

فیصلے میں کہا گيا ہے: اسرائيل کو یہ ضمانت دینی ہوگی کہ اس کے فوجی قتل عام کا ارتکاب نہيں کريں گے۔ اسی طرح اسے غزہ میں انسانی حالات بہتر بنانے کے لئے کام کرنا ہوگا۔  غزہ میں عام شہریوں کے حالات بے حد خراب ہيں  اور فلسطینیوں پر ظلم کو روکنے کے لئے اسرائيل کے اقدامات کافی نہيں ہیں۔

انہوں نے زور دیا ہے کہ ہم غزہ میں اسرائيل کی ہاتھوں نسل کشی کے مقدمے کے سلسلے میں ہنگامی اقدامات کریں گے ۔ اسرائيل کو غزہ کے عوام کے لئے فوری امداد کو یقینی بنانا ہوگا۔ غزہ میں متصادم تمام فریقوں کو بین الاقوامی قوانین کی رعایت کرنا چاہیے اور یرغمالیوں کو فوری طور پر بغیر کسی شرط کے آزاد کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے عدالت  کے 15 ججوں نے اس فیصلے کے حق میں ووٹ دیا ہے کہ اسرائيل کو قتل عام روکنے کے لئے اقدامات کرنا چاہیے ۔

0 Persons

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .