غزہ میں 50 فلسطینیوں کی شہادت / مغربی کنارے میں صیہونی فوج کے ساتھ جھڑپ

تہران ( ارنا) صیہونی فوج نے آج جنوبی غزہ کی پٹی پر حملوں میں50 فلسطینی شہریوں کو شہید اور زخمی کردیا۔ شہید ہونے والوں میں 2 بچے بھی شامل ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی فوج نے آج جنوبی غزہ میں رفح شہر کے مغرب میں تل السلطان کے علاقے پر بمباری کی۔ اس حملے میں ایک رہائشی کمپلیکس تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں کم از کم 2 فلسطینی شہری شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔

آج اسرائیلی فوج کے وحشی جنگجوؤں نے غزہ کے جنوب میں واقع شہر خان یونس کے مغرب میں اپنے وحشیانہ حملوں کا سلسلہ جاری رکھا اور اس شہر کے مغرب میں واقع نصر اسپتال سے ملحقہ رہائشی مکانات پر بمباری کی۔

غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ صیہونی فوج کے حملوں کے نتیجے میں خان یونس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 50 فلسطینی شہید ہوگئے۔

خبر رساں ایجنسی نے مزید کہا کہ اسرائیلی ٹینکوں میں گھرے جنوبی غزہ کے خان یونس شہر کے ناصر اسپتال میں زیر علاج ڈاکٹروں، رہائشیوں اور مریضوں کو مشکل حالات کا سامنا ہے۔ صہیونی فوج نے اس اسپتال کو اپنے ٹینکوں اور فوجی ساز و سامان سے گھیر لیا ہے۔ اور گذشتہ رات ناصر اسپتال کے اطراف میں بھی بمباری اور گولہ باری کی گئی۔

بمباری اور محاصرے کی وجہ سے عوام اور امدادی کارکن درجنوں شہداء کی لاشوں کو ہسپتال کے صحن اور اس کے اردگرد کھلی جگہ پر دفنانے پر مجبور ہیں۔

دریائے اردن کے مغربی کنارے میں صیہونی افواج نے اس علاقے کے متعدد شہروں پر بھی حملہ کیا۔

صیہونی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد نے آج مغربی کنارے کے شہر رام اللہ پر چھاپہ مارا اور اس کے بعض محلوں میں پوزیشن سنبھال لیں۔

صیہونی فوجیوں نے مغربی کنارے کے شمال میں واقع نابلس شہر پر بھی حملہ کیا اور اس شہر کی سڑکوں پر گشت کیا۔

مغربی کنارے کے شمال میں واقع شہر جنین پر صیہونی فوج کے حملوں کے بعد فلسطینی مزاحمت کاروں اور صیہونی افواج کے درمیان مسلح جھڑپیں بھی ہوئیں جو تاحال جاری ہیں جبکہ صیہونی فوج کے بلڈوزروں نے جنین شہر کا بنیادی ڈھانچہ بھی تباہ کر دیا ہے۔

UNRWA کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ صیہونی فوج نے خان یونس پر اپنے حملوں کی شدت کے ساتھ بین الاقوامی انسانی قانون کے اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے، کہا کہ خان یونس میں شہری علاقوں پر صیہونی حکومت کے حالیہ حملے ناقابل قبول ہیں اور ان کو فوری طور پر روکنا چاہیے۔ 

انکا کہنا تھا کہ کہ خان یونس شہر کی صورتحال بین الاقوامی انسانی قانون کے اصولوں کی پاسداری کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .