بغداد یونیورسٹی میں "شہید جنرل قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس کے قتل کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ" عنوان کے تحت ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں عراقی یونیورسٹیوں کے اساتذہ، مختلف ممالک کے سفارتکار اور سیاسی نمائندوں اور لبنان، شام، فلسطین، وینزوئیلا، یمن اور اسلامی جمہوریہ ایران کے قانونی امور کے ماہرین نے شرکت کی۔
اس دوران عباسعلی کدخدائی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، اسلامی جمہوریہ ایران کی عدالتوں میں پیش کردہ اس کیس کی تفصیلات پیش کیں اور بین الاقوامی عدالتی مراکز میں اس مسئلے کو اٹھانے کے قانونی طریقہ کے سلسلے میں تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے ایران اور عراق کی مشترکہ عدالتی کارروائی پر بھی زور دیا۔ عباس علی کدخدائی نے اس نوعیت کی عالمی کانفرنسوں کے انعقاد کو انتہائی اہم قرار دیا اور امریکہ جیسی مجرم حکومتوں کو جوابدہ ہونے پر مجبور کرنے کے لئے ان کانفرنسوں کی افادیت پر زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہ یہ کانفرنس گزشتہ سال عراقی ماہرین اور موثر شخصیات کی سطح پر منعقد ہوئی تھی تاہم اس سال عالمی سطح پر منعقد ہوئی۔
اس کانفرنس کا مقصد استقامتی محاذ کے کمانڈروں شہید جنرل قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس کے قتل میں ملوث امریکی عہدے داروں کا کیس مکمل کرنا قرار دیا گیا ہے۔
کانفرنس کے دوران شام، عراق، فلسطین اور لبنان کے استقامتی گروہوں کے دیگر کمانڈروں کی شہادت میں امریکہ کے ملوث ہونے اور اس کے قانونی پہلوؤں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
آپ کا تبصرہ