ارنا کے فارن پالیسی ڈیپارٹمنٹ کے مطابق، وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے سرحدی علاقے میں پاکستان کی طرف سے کیے گئے حملے کی مذمت کی ہے۔
ناصر کنعانی نے اس بات پر زور دیا کہ احتجاج کی باضابطہ اطلاع دینے اور اس سلسلے میں پاکستانی حکومت سے وضاحت طلب کرنے کے لیے تہران میں تعینات پاکستان کے ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کیا جا رہا ہے۔
سیستان و بلوچستان کے ڈپٹی سیکورٹی آفیسرنے سراوان پر پاکستان کے حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جمعرات کی صبح ساڑھے چار بجے سراوان شہر کے علاقے میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
علیرضا مرحمتی نے کہا کہ سیکورٹی اور قانون نافذ کرنے والے حکام اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور مزید تفصیلات کا اعلان آئندہ چند گھنٹوں میں کیا جائے گا۔
مذکورہ حملے میں9 غیر ایرانی مارے گئے جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے سراوان کے قریب ایک سرحدی گاؤں پر صبح سویرے ہونے والے حملوں کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ آج صبح پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر متعدد فوجی حملے کیے ہیں۔
اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے اور آج کے حملوں کا واحد مقصد پاکستان کی سلامتی اور قومی مفادات کی پیروی کرنا تھا جو اہم ہیں اور ان پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھی کہا کہ ایران ایک برادر ملک ہے اور پاکستانی عوام ایرانی عوام کے لیے بہت احترام اور محبت رکھتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ دہشت گردی کے خطرے سمیت مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بات چیت اور تعاون پر زور دیا ہے اور ہم دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔
آپ کا تبصرہ