18 جنوری، 2024، 12:13 AM
Journalist ID: 5390
News ID: 85357851
T T
0 Persons

لیبلز

پاکستان: دہشت گردی کے خلاف مہم میں سنجیدگی کی ضرورت

تہران – ارنا - ایران کا جنوب مشرقی پڑوسی پاکستان تقریبا ایک ہزار کلومیٹر مشترکہ سرحدوں سے استفادے اور ایران کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی روابط میں فروغ   سے اپنے عوام کی ضرورت کا قابل توجہ حصہ پورا کرسکتا ہے لیکن اس پوٹینشیل سے مطلوبہ فائدہ حاصل کرنے کے لئے  ضروری ہے کہ وہ  سرحدوں کی سلامتی پر سنجیدگی کے ساتھ توجہ دے  اور اس میں خلل پیدا کرنے والے گروہوں کے خلاف موثر کارروائی کرے ۔

  ایران اور پاکستان کے درمیان کافی رفت و آمد اورایران کے حکومتی، سرحدی اور سیکورٹی عہدیداروں کی جانب سے پاکستان کے متعلقہ حکام کومسلسل اس بات کی یاد دہانی کرانے کے باوجود کہ سرحدوں کی سلامتی پرسنجیدگی سے توجہ دیں، سرحدی علاقوں میں شر پسندوں اور دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور اڈوں کے خلاف موثر کارروائی کریں ، پاکستانی حکام  غم  انگیز حوادث کی روک تھام کے وعدوں کی تکرار بھی کرتے ہیں لیکن ہر کچھ عرصے کے بعد پاکستان سے ملحقہ ایران کے سرحدی علاقوں میں دہشت گردانہ حملے کی خبر ملتی ہے جس سے پاکستان کی طرف سے کافی نگرانی اور کنٹرول کے فقدان نیز ایران کے قریب واقع سرحدی علاقوں میں دہشت گرد گروہوں اور گینگوں  کے خلاف  موثر کارروائی نہ کئے جانے کی عکاسی ہوتی ہے۔       

     پاکستانی  فوج اور سیکورٹی دستوں کی توانائی کے پیش نظر ایسا نہیں لگتا کہ اسلامی جمہوریہ ایران  سے ملنے والے سرحدی علاقوں میں سیکورٹی اور ایرانی سرزمین کے قریب واقع علاقوں کو جیش العدل جیسے دہشت گرد گروہوں سے پاک  کرنا ، مشرقی پڑوسی کے لئے زیادہ سخت اور پیچیدہ کام ہوگا جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی بارہا سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں اور  شر پسندوں  کے خلاف مہم میں پاکستانی فریق کے ساتھ تعاون کے لئے اپنی آمادگی کا بارہا اعلان کیا ہے۔   

 جمعہ 15 دسمبر 2024 کو پاکستان سے ملحقہ ایران کے سرحدی علاقوں میں اور اس بار صوبہ سیستان و بلوچستان کے راسک علاقے میں دہشت گردانہ حملہ ہوا اور گیارہ پولیس اہلکار، راسک پولیس اسٹیشن پر حملے میں شہید ہوگئے۔

 وزیرخارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان نے چند گھنٹے قبل ڈیووس اقتصادی فورم کے اجلاس سے خطاب میں دہشت گرد گروہوں پر ایران کے حالیہ حملوں کے بارے میں کہا کہ کسی بھی پاکستانی شہری پر میزائل اور ڈرون حملہ نہیں کیا گیا۔ ہم نے جیش العدل گروہ پر حملہ کیا ہے نہ کہ کسی پاکستانی شہری پر، ہمارا ہدف پاکستانی سرزمین  میں ایرانی دہشت گرد تھے۔  

 ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ عراق اور پاکستان میں موجود ان دہشت گردوں کے ساتھ جو  ایران  کی سلامتی میں خلل ڈالتے ہیں، کوئی رو رعایت نہیں کی جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کا احترام کرتے ہیں اور پاکستان کی سلامتی کو ایران کی سلامتی سمجھتے ہیں  لیکن اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ ایران کی سلامتی  کے ساتھ کھلواڑ کیا جائے۔

 ایران اور پاکستان کے سرحدی، سیکورٹی اور پولیس کے اعلی عہدیداروں کی مٹنگوں اور مذاکرات نیز دہشت گردی کے خلاف  مشترکہ مہم اور سرحدوں پر سیکورٹی کی تقویت کے لئے طرفین کی مشترکہ کوششوں سے متعلق بے شمار سمجھوتوں کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی فریق کی طرف  سےا پنے وعدوں پر موثر انداز میں  اور سنجیدگی کے ساتھ عمل نہیں کیا گیا ہے ۔

  سرحدوں کی سیکورٹی اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام حکومت ایران سے زیادہ ایرانی عوام  کا مطالبہ اور تاکید ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام اپنی سرزمین کی سیکورٹی سے متعلق مسائل پر بہت ہی دقت اور حساسیت کے ساتھ نظر رکھتے ہیں۔

 اس میں شک نہیں کہ خاص طور پر سرحدی علاقوں میں  اور سرحدی منڈیوں کی شکل میں، تجارتی اور اقتصادی  سرگرمیوں کی تقویت کا اولین اور اہم ترین عامل سیکورٹی ہے اور جب تک ایران اور پاکستان کی 900 کلومیٹر سے زیادہ طولانی سرحدوں پر سیکورٹی کمزور اور متزلزل رہے گی، اس وقت تک دونوں پڑوسی  ملکوں کے درمیان تجارتی لین دین کو  کہ  جس کا بڑا حصہ سرحدی منڈیوں کے ذریعے انجام پاتا ہے، مطلوبہ سطح تک  نہیں پہنچایا جاسکتا۔   

  پاکستان کی مختلف حکومتیں گزشتہ طویل برسوں سے اب تک بارہا  پڑوسیوں کے ساتھ تجارتی  اور اقتصادی میدانوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت کا ذکر کرتی رہی ہیں اور خاص طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ عوامی سطح پر تعاون میں فروغ پر زور دیتی رہی ہیں لیکن اس خواہش کی  تکمیل کے لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ صوبہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں سیکورٹی کے لئے زیادہ سنجیدگی کے ساتھ عملی اقدامات انجام دیں اور جس طرح باتوں میں تاکید کرتی ہیں، عمل میں بھی اس بات کی اجازت نہ دیں کہ ان کے ملک  کی سرزمین سے ایران کی  ارضی سالمیت کے خلاف کوئی اقدام کیا جائے۔  

  ایران کی زمینی اور آبی سرحدوں کی سیکورٹی ہمیشہ اسلامی جمہوریہ ایران کی اولین ترجیح رہی ہے اور جو بھی سیکورٹی میں خلل پیدا کرنے کی کوشش کرے گا اس کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔ آٹھ سال کا مقدس دفاع بیرونی دشمنوں  کے مقابلے میں اپنے ملک اور سرزمین  کے دفاع  میں اسلامی جمہوریہ ایران کے عزم وارادے کے استحکام اور سنجیدگی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔

    اسلامی جمہوریہ ایران نے اسی طرح ، ملک کی مشرقی سرحدوں پر دہشت گرد گروہوں کی نقل و حرکت جاری رہنے کے پیش نظر16 جنوری کی شام پاکستان کی سرزمین میں ( جیش العدل سے موسوم ) جیش الظلم دہشت گرد گروہ کے دو اہم اڈوں  کو نشانہ بنایا اور ڈرون نیز میزائلی حملوں سے ان دونوں اڈوں کو تباہ کردیا ۔

 جیش الظلم  دہشت گرد گروہ نے 17 جنوری کو ایک بیان جاری کرکے اپنے عناصر کے اڈوں  پر ڈرون اور میزائل حملے کی تصدیق کی ہے۔  

  اس میں شک نہیں کہ اگر پاکستان کی پولیس اور سیکورٹی اداروں نے دہشت گرد گروہوں کی سرکوبی اور ایران سے ملحقہ اپنے سرحدی علاقوں کو دہشت گردوں کے وجود سے پاک کرنے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے سرحدی علاقوں میں سرحدی چوکیوں، عام شہریوں، پولیس اور سرحد محافظ فورس کے اہلکاروں پر دہشت گردوں کے حملوں کی  روک تھام  کے لئے موثر کارروائی کی ہوتی تو شاید ، پاکستان کی سرزمین کے اندر دہشت گردوں کے اڈوں پر 16 جنوری کی شام کو جو حملہ کیا گیا اس کی ضرورت نہ رہتی ۔

    اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ اپنی سرحد اور سرزمین کی سلامتی کے سلسلے میں اس کو کسی کی بھی پرواہ نہیں ہے اور ظاہر ہے کہ مشترکہ سلامتی کی تقویت کے غرض سے سرحدوں کی سلامتی پر زیادہ  سنجیدگی کے ساتھ توجہ اور سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف موثر مہم اپنے مشرقی پڑوسی سے  اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام اور عوام کا ابتدائی ترین مطالبہ ہے اور سیکورٹی کی تقویت ایران اور پاکستان کے درمیان  طولانی سرحدوں پر، سرحدی منڈیوں  سمیت تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں میں فروغ کی اہم ترین شرط ہے۔       

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .