ارنا کے مطابق وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے جو منگل کو ڈیووس اجلاس میں شرکت کے لئے سوئزرلینڈ پہنچے ہیں، ناروے کے وزیر خارجہ اسپین بارتھ ایڈ (Espen Barth Eide)
سے ملاقات میں جنگ غزہ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا
انھوں نے کہا کہ بحران غزہ ک جڑوں پر توجہ دی جائے تو اس کا حل بہت آسان ہو۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ جنگ کے آغاز سے ہی امریکا نے اسرائيلی حکومت کا سلسلہ جار رکھا ہے جو بہت بڑی غلطی ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل جنگ اور فلسطینی عوام کی نسل کشی جاری رکھنے پر مصر ہیں جبکہ اب تک انہیں اپنے اہداف میں کوئی کامیابی نہیں ملی ہے اور آئندہ بھی نہیں ملے گی۔
امیر عبداللہیان نےعلاقے کے استقامتی گروہوں کی کارروائیوں کو اسرائیلی حکومت کے جرائم کا ردعمل قرار دیا اور کہا کہ بحران کی جڑ، بحیرہ احمر، لبنان یا دیگر علاقوں میں نہیں بلکہ غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی میں ہے اور اگر یہ آتش فشاں خاموش ہوجائے تو دیگر علاقوں میں بھی امن قائم ہوجائے گا لہذا امریکا کو اپنی روش بدلنی ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ امریکا کی حمایت کے بغیر اسرائیلی حکومت جنگ جاری رکھنے پر قادر نہیں ہے اور اگر اسرائیلی حکومت کے حملے جاری رہتے ہیں توعلاقے کے حالات کنٹرول سے باہر ہوجائيں گے۔
ناروے کے وزیر خارجہ نے بھی اس ملاقات میں غزہ کے حالات کو بہت سخت اور پیچيدہ قرار دیا اور کہا کہ افسوس کہ غزہ، لبنان اور بحیرہ احمر کے حالات بدتر ہورہے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ علاقے میں مشکلات ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں اور ہمیں غزہ میں جنگ جلد سے جلد بند کرانے کی فکر کرنی چاہئے۔
ناروے کے وزیر خارجہ نے بحران فلسطین کو علاقے کے بحران کی بنیادی وجہ قرار دیا اور کہا کہ فلسطین میں امن قائم ہونے سے پورے خطے میں امن قائم ہوگا۔
آپ کا تبصرہ