ارنا کے مطابق یمن کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ بحیرہ احمر میں یمنی بحریہ صرف ان جہازوں کے خلاف آپریشن انجام دیتی ہے جو صیہونی حکومت کے ہوں یا مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی طرف جا رہے ہوں۔
یمن کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بحیرہ احمر میں یمنی بحریہ کی کارروائیاں اسی وقت بند ہوں گی جب غزہ کے خلاف فوجی جارحیت بند ہوجائے اور غزہ کے عوام کے لئے انسان دوستانہ امداد، کھانے پینے کی اشیا ، دواؤں اور ایندھن کی سپلائی شروع ہوجائے۔
یمن کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا اور برطانیہ کی حالیہ جارحیت صنعا کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکتی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بحیرہ احمر میں یمنی بحریہ کی کارروائیاں، یمن کی اعلی سیاسی قیادت، حکومت ، یمنی عوام اور حریت پسندوں کے مطالبے پپر انجام پارہی ہیں۔
کچھ دیر پہلے یمن کی حکومت اور انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے بھی کہا ہے کہ بحیرہ احمر کے غیر محفوظ ہونے کے دعوے غلط اور بے بنیاد ہیں اور روزآنہ سیکڑوں بحری جہاز آبنائے باب المندب سے گزرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ صرف ان جہازوں کی نقل وحرکت پر پابندی ہے جو صیہونی حکومت کی ملکیت ہوں یا مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی طرف جا رہے ہوں۔
یاد رہے کہ الجزیرہ نے گزشتہ روز رپورٹ دی تھی کہ یمنی بحریہ نے بحیرہ احمر مین مقبوضہ فلسطین کی طرف جانے والے ایک بحری جہاز پر حملہ کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ