شبا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ رات یمنی قوم پر امریکہ اور برطانیہ کا بزدلانہ حملہ، جارحیت اور تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نیز بین الاقوامی امن و پائیداری کے لئے حقیقی خطرہ ہے اور ہر حال میں یہ بے شرمانہ و گستاخانہ اقدام قابل مذمت ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کا حملہ علاقے اور دنیا کی سلامتی کو خطرے میں ڈالتا ہے اور اس کے نتائج کی ذمہ داری امریکہ، برطانیہ اور صیہونیوں پر ہوگی۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل نے مزید کہا ہے کہ یمن کا جواب مقدس دفاع ، اقتدار اعلی، خودمختاری کے تناظر میں کئے گئے فیصلے کے تحت ہوگا اور امریکہ اور برطانیہ کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ ہماری مسلح افواج کی جانب سے دی جانے والی سزا سے بچ نہيں پائيں گے اور ہم اللہ کی مدد سے فاتح ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور ان تمام لوگوں کی باب المندب میں موجودگی جنہوں نے بے بنیاد وجوہات کا حوالہ دے کر اتحاد تشکیل دیا ہے، نا قابل قبول اور تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہونے کے ساتھ ہی دنیا اور یمن کی جہازرانی کے لئے خطرہ ہے اور اسی لئے مناسب طریقے سے اس کا جواب دیا جائے گا۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ بحیرہ احمر میں اسرائيل کے اور اسرائیل کی سمت جانے والے تمام بحری جہازوں کو ہر حال میں نشانہ بنایا جائے گا۔
بیان میں تمام عرب ملکوں خاص طور پر پڑوسی ملکوں کو اس حملے میں امریکہ و برطانیہ کی حمایت کرنے کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے۔
یاد رہے امریکہ اور برطانیہ نے یمن کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا ہے جبکہ یمن نے امریکی اور اسرائيلی اہداف پر جوابی حملے کیے ہیں۔
نیوز ایجنسی رائٹرز نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ یمن پر میزائلوں اور جنگی طیاروں سے حملہ کیا گیا۔
کہا جارہا ہے کہ امریکی فوج نے یمن میں مختلف اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ حملے لڑاکا بمبار طیاروں اور ٹام ہاک میزائلوں سے کیے گئے۔
یمن پر امریکہ اور برطانیہ کا مشترکہ حملہ آسٹریلیا، کینیڈا، ہالینڈ اور بحرین کے تعاون سے کیا گیا۔
آپ کا تبصرہ