ارنا کی رپورٹ کے مطابق مغربی عراق کے صوبہ الانبار میں واقع عین الاسد کے اڈے پر جو کہ امریکی دہشت گرد فوجیوں کا ٹھکانہ ہے، عراقی مزاحمتی فورسز نے گزشتہ رات حملہ کیا۔ نئے سال کے آغاز پر عین الاسد کے اڈے پہ یہ پہلا حملہ اور امریکیوں کے لیے مزاحمتی فورسزکی جانب سے کرسمس کا تحفہ تھا۔
2 روز قبل عراق کی اسلامی مزاحمتی فورسز نے حریر بیس کو ڈرون حملے سے نشانہ بنایا تھا۔
15 اکتوبر کو الاقصیٰ طوفانی آپریشن کے آغاز اور غزہ میں صیہونی حکومت کے غیر انسانی اقدامات بالخصوص امریکہ کی مدد سے اس علاقے پر شدید بمباری اور محاصرہ کرنے کے بعد علاقے میں موجود 3اسلامی مزاحمتی گروہ، لبنان کی حزب اللہ، یمن کی انصار اللہ اور عراقی مزاحمتی گروپ بھی فلسطینی مزاحمت کی مدد کر رہے ہیں۔
غزہ کے خلاف صیہونی جنگ کے آغاز اور غاصب صیہونی حکومت کے بمبار طیاروں کی جانب سے اس علاقے کے رہائشی، طبی اور تعلیمی مراکز پر مسلسل بمباری جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک 22 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ مندرجہ بالا ہرایک اسلامی مزاحمتی گروہ خطے میں غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت کا فرض ادا کر رہا ہے۔ عراقی گروہوں نے عراق اور شام میں امریکی اڈوں کو 100 سے زیادہ مرتبہ نشانہ بنا کر صیہونیوں اور انکے بہی خواہوں کو سمجھا دیا ہے کہ غزہ کے عوام کے قتل عام اور صیہونی حکومت کی حمایت کی قیمت بہت زیادہ ہے۔
آپ کا تبصرہ