امریکہ اور انگلینڈ کو ہماری بحریہ پر حملہ کی بھاری قیمت چکانی ہوگی، انصار اللہ

تہران (ارنا) انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن علی القحوم نے کہا ہے کہ امریکہ اور انگلینڈ کو ہماری بحریہ پر حملہ کی بھاری قیمت چکانی ہوگی۔

Sputnik کے مطابق، القحوم نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں یمنی بحریہ کی کشتی پر حملہ ایک ایسا دروازہ کھول دے گا جسے امریکی اتحاد بند کرنے سے قاصر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے یمنی بحریہ کی کشتی پر حملہ کر کے جنگ کی ایسی آگ بھڑکا دی جس سے وہ کبھی بھی آسانی سے نہیں نکل پائیں گے اور اس کی قیمت بہت زیادہ ہوگی۔

یمن کی تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے پیر کی رات اپنی تقریر میں بحیرہ احمر میں اتوار کے واقعات اور امریکی حملے میں یمنی بحریہ کے 10 فوجیوں کی شہادت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کے جرائم کا جواب دیا جائے گا۔

یہ بیانات بحیرہ احمر میں امریکی حملے میں یمن کے متعدد بحری مزاحمتکاروں کی شہادت کے بعد دیے گئے ہیں۔

یمنی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سری نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی فوج نے یمن کی 3 کشتیوں پر حملہ کیا اور ہمارے 10 فوجیوں کو شہید کردیا۔

یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے خبردار کیا کہ امریکی افواج بحیرہ احمر میں ہماری افواج کی کشتیوں کو نشانہ بنانے کا خمیازہ بھگتیں گی۔

یحییٰ ساری نے مزید کہا کہ ہم تمام ممالک کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ امریکہ کے جال میں نہ آئیں،  کیونکہ بالآخر بحیرہ احمر میں پھنس جائیں گے۔ انہوں نے تاکید کی کہ بحیرہ احمر میں اسرائیلی جہازوں کی حفاظت کے لیے امریکی افواج کی نقل و حرکت ہمیں غزہ کے عوام کی حمایت سے نہیں روک سکتی۔

ارنا کے مطابق یمنی فوج نے گذشتہ ہفتوں میں غزہ کی پٹی میں فلسطینی قوم کی مزاحمت کی حمایت میں بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں مقبوضہ علاقوں کی طرف جانے والے متعدد صہیونی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔

یمنی فوج کے دستوں نے عہد کیا ہے کہ جب تک اسرائیلی حکومت غزہ پر اپنے حملے بند نہیں کرتی اس وقت تک اس حکومت کے جہازوں یا بحیرہ احمر میں مقبوضہ علاقوں کے لیے جانے والے بحری جہازوں پر حملے جاری رکھیں گے۔

امریکہ کا دعویٰ ہے کہ اس نے بحیرہ احمر میں یمنی فوج کی کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک بحری اتحاد تشکیل دیا ہے لیکن فرانس، اسپین اور اٹلی نے اپنے جنگی جہازوں کو امریکی اتحاد کی کمان کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .