ارنا کے نامہ نگار کے مطابق، اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے امریکی چینل نیوزویک کے ساتھ گفتگو میں جوبائیڈن انتظامیہ کو اسرائیلی کابینہ کی حمایت کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی رائے عامہ میں مادی، سیاسی اور سب سے بڑھ کر اخلاقی لحاظ سے امریکہ کو اسرائیل کی حمایت بہت مہنگی پڑ رہی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ نیتن یاہو اپنی سیاسی زندگی کو غزہ جنگ کے تسلسل میں دیکھتے ہیں، جبکہ بائیڈن اپنے دوبارہ انتخاب کو غزہ جنگ کے خاتمے میں دیکھتے ہیں لہذا مفادات کا یہ تصادم جنگ کے آگے بڑھنے کے ساتھ پیچیدہ ہوگا کیونکہ ایسی صورت حال نہ تو امریکی مفاد میں ہے اور نہ ہی اسرائیل اپنی صلاحیت کے بل پہ یہ جنگ جاری رکھ سکتا ہے۔
امیر سعید ایروانی نے کہا کہ ایران کی جانب سے فوری اور دیرپا جنگ بندی پر اصرار کا مطلب غزہ میں بمباری اور عام شہریوں کی ہلاکت کو روکنا ہے مگر فلسطینی مزاحمت اور اسرائیل کے درمیان جنگ صیہونی قبضے کے خاتمے تک جاری رہے گی لیکن اس جنگ کا میدان عام شہریوں تک نہیں پھیلایا جانا چاہیے۔
انہوں نے جو بائیڈن حکومت کو خبردار کیا کہ غزہ کی جنگ طولانی ہونے سے امریکہ کے جنگی اخراجات میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔
آپ کا تبصرہ