ارنا کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سوئٹزرلینڈ کے 3 روزہ دورے کے بعد چند منٹ قبل جنیوا کے ہوائی اڈے سے تہران کے لیے روانہ ہوئے۔
اس دورے کے دوران وزیر خارجہ نے انسانی حقوق کی کئی تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں جن میں اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور، عالمی ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے سیکرٹری اور متعدد ممالک کے سفیر شامل تھے۔
انھوں نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، شام کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے اور یونیورسٹی پروفیسروں سے غزہ کے عوام پر صیہونی حملوں اور غزہ کے بے گناہ لوگوں خاص طور پر خواتین اور بچے کے قتل عام کو فوری طور پر روکنے کے لیے بات چیت کی۔
صیہونی حکومت کے وزیر خارجہ الی کوہن بھی اسوقت جینیوا میں موجود ہیں۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ جعلی صیہونی حکومت کے وزیر خارجہ، میرے سوئٹزرلینڈ کے دورے کا علم ہوتے ہی بھاگم بھاگ جنیوا پہنچے اور فلسطینی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہونے کا دعویٰ کرنے والے متعدد اسرائیلی اپنے آپ کو مظلوم ظاہر کرنے کے لیے اس سفر میں کوہن کے ساتھ تھے۔ .
امریکی ٹیلی ویژن چینل سی بی ایس کو انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ نے صیہونی حکومت اور حماس کے درمیان جاری کشمکش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم واقعی یہ نہیں چاہتے تھے کہ یہ بحران پھیلے لیکن امریکہ اسرائیل کا ساتھ دے کر غزہ میں جنگ اور بحران میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ