تحریر گائناکالوجی اور میٹرنٹی ہسپتال کے سربراہ ولید ابو حاطب نے ارنا کے رپورٹر کو بتایا کہ غزہ کے ہسپتالوں میں طبی آلات، ادویات اور ایندھن کی شدید کمی سے پوری نسل تباہی کے دھانے پر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ میں 50 ہزار سے زائد حاملہ خواتین صحت کی بنیادی خدمات سے محروم ہیں۔ جبکہ حفظان صحت کی ابتر صورتحال پیدائش کے مرحلے کو پیچیدہ اور خطرناک بنارہی ہے اور خواتین اور بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔
ابو حاطب نے مزید کہا کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے، ہم نے زچگی اور خصوصی نگہداشت کے کچھ وارڈز کو زخمیوں کے لیے مختص کردیا تھا، جس کی وجہ سے اسپتال میں بستروں کی کمی پیدا ہوگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ پٹی کے جنوبی اور شمالی شہروں سے یہاں آنے والے لوگوں میں بھی بڑی تعداد میں حاملہ خواتین موجود ہیں لہذا ہمیں ان خواتین کی دیکھ بھال کے لیے ضروری وسائل اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
تحریر ہسپتال کے سربراہ نے ہسپتال کے اندر صفائی ستھرائی کی ناگفتہ بہ صورتحال اور بیماری کے پھیلاؤ کے بارے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری نئی نسل کو نابودی کے دھانے پر پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ابوحاطب کا کہنا تھا کہ ہم نے غزہ کے خلاف جنگ شروع ہوتے ہی ایندھن کی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہسپتال کے مختلف شعبوں کی بجلی منقطع کر دی تھی اور ہم نے خصوصی نگہداشت، لیبرروم اور بچوں کے وارڈ میں خدمات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کردی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہسپتال کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں، بصورت دیگر خبردار کرتے ہیں کہ غزہ کی پٹی کا نظام صحت کچھ ہی عرصے میں مکمل تباہ ہو جائے گا۔
آپ کا تبصرہ