3 نومبر، 2023، 5:26 PM
Journalist ID: 5390
News ID: 85279540
T T
0 Persons

لیبلز

سید حسن نصراللہ : صیہونیوں سے جنگ سے زیادہ قانونی اور انسانی جنگ کوئي نہیں ہے

تہران – ارنا – حزب اللہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ قانونی، انسانی ، اخلاقی اور دینی لحاظ سے، صیہونیوں سے جنگ سے زیادہ کامل کوئی جنگ نہیں ملے گی۔

 ارنا کے مطابق حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے مظلوم فلسطینی عوام کے حامیوں کے اجتماع عظیم سے خطاب میں غزہ کے عوام کو استقامت اور پائیداری کی علامت قرار دیا اور کہا کہ زبان، غزہ اور غرب اردن کے عوام کی عظمت، استقامت اور پائیداری کی تعریف سے قاصر ہے۔

انھوں نے استقامتی فلسطینی محاذ کے آپریشن طوفان الاقصی کے بارے میں کہا کہ یہ آپریشن سوفیصد فلسطینی آپریشن ہے جس کی منصوبہ بندی اور تیاری کرنے والوں نے حتی استقامتی محور سے بھی اس کو خفیہ رکھا تھا۔

 حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ اس آپریشن کو خفیہ رکھنا، استقامتی محاذ کے اندر اور اس سے باہر، کسی کی بھی نا راضگی کا سبب نہیں بنا ہے کیونکہ اس کو خفیہ رکھنا ہی اس کی کامیابی اور دشمنوں کے مبہوت ہوجانے کا سبب بنا ہے۔    

انھوں نے کہا کہ یہ آپریشن اتنا عظیم، اتنا دلیرانہ اور اتنا کامیاب تھا کہ اس سے ایسا سیکورٹی، فوجی ، سیاسی اور نفسیاتی زلزلہ آیا ہے کہ  جس کے آثار صیہونی حکومت پر ہمیشہ باقی رہیں گے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ صیہونی حکومت کچھ بھی کرلے اس عظیم آپریشن کے اثرات اور نتائج کو کم نہیں کرسکتی۔

انھوں نے کہا کہ آپریشن طوفان الاقصی نے ثابت کردیا کہ صیہونی  حکومت مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے۔

 حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ " کہاں گئی وہ ناقابل شکست فوج؟ وہ اپنے اسلحے اور جنگی وسائل پر فخر کہاں گیا؟ امریکا نے پہلے ہی دن مقبوضہ فلسطین بھیجنے کے لئے اپنے اسلحے کے گودام کھول دیئے اور ان کی سپلائي کا اجازت نامہ صادرکردیا۔

انھو نے کہاکہ " اسرائیل نے امریکا سے کہا کہ جدید ترین اسلحے اور جنگی وسائل اس کو دیئے جائيں ۔ یہ آپریشن کیا تھا؟ اور اس نے کیا کیا؟"

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اس آپریشن نے فلسطینی قوم اور علاقے کی اقوام کے لئے ایک نئے تاریخی مرحلے کا آغاز کیا ہے ۔

 انھوں نے کہا کہ کوئی اور آپشن نہیں ہے؛ دوسرا آپشن موت کا انتظار ہے ۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ یہ آپریشن زمان و مکان کے لحاظ سے بہت صحیح انجام پایا ہے۔

 صیہونی اپنی غلطیوں سے سبق حاصل نہیں کررہے ہیں۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ صیہونی حکومت لبنان اور فلسطین کے استقامتی گروہوں سے مقابلے کے تجربات سے عبرت حاصل نہیں کررہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ  وہ ایسے بڑے اہداف کا اعلان کرتی ہے جس کی انجام دہی نا ممکن ہے۔  

حزب اللہ کے سربرہ نے کہا کہ اس بار بھی صیہونی حکام نے اعلان کیا  ہے کہ حماس کو ختم کردینا چاہتے ہیں؛ کوئی عاقل انسان یہ بات کرسکتا ہے؟ جب اس وہم سے باہر نکلے تو کہا کہ وہ صیہونی قیدیوں کو آزاد کرانا چاہتے ہیں۔  

غزہ پر اسرائیل کا حملہ،حماقت کا ثبوت ہے

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آج غزہ اور فلسطین میں جو ہورہا ہے وہ صیہونی حکام کی حماقت اور نادانی کی علامت ہے۔  آج سبھی دنیا والوں کی آنکھوں کے سامنے عورتوں اور بچوں کا قتل عام کررہے ہیں ، گھروں اور محلوں کو مسمار اور تباہ کررہے ہیں۔ کیا عورتوں اور  بچوں کے قتل عام کے لئے اتنے اسلحے، جنگی طیاروں اور جنگی وسائل کی ضرورت ہے؟ یہ وہی کام ہے جو انھوں نے تینتس روزہ جنگ میں کیا تھا اور اس سے انہیں کچھ بھی حاصل نہیں ہوا تھا۔

 انھوں نے کہا کہ جس  فوج  کے پاس بھی چند جنگی طیارے اور چند میزائل ہوں وہ یہ کام کرسکتی ہے لیکن میدان جنگ میں اس سے کچھ بھی حاصل ہونے والا نہیں ہے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اسرائيلی حکومت غزہ میں بڑے زمینی حملے کا اعلان اس لئے نہیں کررہی ہے کہ ڈرتی ہے، اس سے عاجز اور ناتواں ہے۔

  انھوں نے کہا کہ  "ہم سب  نے فلسطین مجاہدین اور دلیروں کو دیکھا ہے۔ دشمن ایسی سرزمین اور ایسی قوم سے کیسے لڑسکتا ہے؟

صیہونیوں کا وحشی پن اور درندگی عیاں ہوگئی

 سید حسن نصراللہ نے کہا کہ غزہ میں صیہونیوں کے جرائم کی تصاویر دیکھی جارہی ہیں، یہ تصاویر صیہونیوں سے کہرہی ہیں کہ غزہ میں کامیابی فلسطینی قوم کے لئے اور شکست دشمن کا مقدر ہے۔

انھوں نے کہا  غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ صیہونی حکومت کی وحشیانہ ماہیت کا ثبوت ہے۔

 حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ غزہ کی عورتوں اور بچوں نے عرب اور بین الاقوامی میڈیا کے چہرے سے نقاب اتار پھینکی اور صیہونیوں سے روابط کو معمول پر لانے کی ان کی کوششوں پر پانی پھیر دیا۔

غزہ میں جںگ کے لئے امریکا ذمہ دار ہے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ غزہ میں جاری جنگ کا اصلی ذمہ دار امریکا ہے اور اسرئیل صرف اس جنگ کا ایک وسیلہ ہے۔  

انھوں نے کہا کہ یہ ریاستہائے متحدہ امریکا ہے جس نے سلامتی کونسل میں صیہونی حکومت کی مذمت اور جنگ بندی کی روک تھام کی ۔ امریکا ہی یہ جنگ چلارہا ہے اور اسی کو اس کی قیمت چکانی ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ آپریشن طوفان الاقصی امریکا، برطانیہ اور صیہونی حکومت کے  وحشی پن اور درندگی سے انسانیت کی جنگ ہے۔

 انھوں نے کہا کہ عراقی اور یمنی مجاہدین اس جنگ میں شامل ہوچکے ہیں انھوں نے میزائل اور ڈرون حملے کئے ہیں اور شاید بعض لوگ یہ چاہتے ہیں کہ حزب اللہ بھی اس جنگ مں شامل ہو، لیکن ہم آٹھ اکتوبر سے ہی اس جںگ میں شامل ہیں۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ لبنان  آپریشن طوفان الاقصی کے دوسرے دن سے ہی اس لڑائی میں شریک ہے اور اس سے پہلے دوسروں کی طرح ہمیں بھی کچھ پتہ نہیں تھا۔  

  انھوں نے  کہا کہ ہمارے محاذ پر جو چیز ہے وہ بہت اہم ہے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آپریشن طوفان الاقصی کے پہلے دن دشمن نے لبنان کی سرحدوں سے غزہ کی طرف اپنے فوجیوں کو  منتقل کرنا شروع کردیا لیکن حزب اللہ کے جوانوں کی کارروائیوں نے اس کو مجبور کردیا کہ نہ صرف یہ کہ اپنے فوجیوں کو یہاں باقی رکھے بلکہ ان کی تعداد میں اضافہ بھی کرے ۔

سید حسن نصراللہ نے کہاکہ لبنان کے محاذ نے ان صیہونی فوجیوں کے ایک بڑے حصے کو جو غزہ بھیجے جارہے تھے، یہاں روک لیا۔

  انھوں نے بتایا کہ ایک تہائی صیہونی فوجی لبنان کی سرحدوں پر رکنے پر مجبور ہوگئے۔

 جنگ کے وسیع تر ہونے کا امکان موجود ہے

 سید حسن نصراللہ نے کہا کہ لبنان کے محاذ سے اس جنگ کے وسیع تر ہونے اوراس کے ایک بڑی اور وسیع تر جنگ میں تبدیل ہوجانے کا  امکان حقیقی ہے ۔

انھوں نے کہا کہ آج دشمن استقامتی محاذ کی سبھی کارروائیوں کو برداشت کررہا ہے کیونکہ وہ  جنگ کے دوسرے راستے پر جانے سے خوفزدہ ہے۔

 سید حسن نصراللہ نے کہا کہ جنوبی محاذ پر استقامتی محاذ کی کارروائیاں دشمن سے یہ کہرہی ہیں کہ اگر وہ کسی پیشگی کارروائی کی فکر میں ہے تو تاریخی حماقت کا مرتکب ہوگا۔

 انھوں نے کہا کہ ہم سے پہلے ہی دن کہا گیا کہ امریکی بحری بیڑہ تم پر حملہ کرنے کے لئے آیا ہے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ لبنان کے محاذ پر ہر آپشن موجود ہے ۔

انھوں نے امریکیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ " ہمیں اور علاقے کے دیگر  استقامتی گروہوں کو  دھمکانے اور ڈرانے کا کوئي فائدہ نہیں ہے ۔ تمھارا بیڑا ہمیں ڈرا نہیں سکتا، کبھی بھی ہم کو ڈرا نہیں سکا ہے اور ہم تمھارے بیڑے کے مقابلے کے لئے بھی تیار ہیں ۔  

 سید حسن نصراللہ نے کہا کہ " ہم صیہونی دشمن کو بھی غیر فوجیوں پر حملے کی بابت  خبردار کرتے ہیں کہ تمھارا یہ کام ہمیں بھی مجبور کررہا ہے کہ غیر فوجیوں کے بدلے میں غیر فوجیوں کا راستہ اختیار کریں۔   

انھوں نے امریکیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ تم غزہ پر جارحیت بند کرواسکتے ہوکیونکہ  یہ تمھاری جنگ ہے اور جولوگ علاقے میں جنگ پھیلنے کی روک تھام کرنا چاہتے ہیں انہیں غزہ پر حملہ  بند کروانا چاہئے۔

 سید حسن نصراللہ نے کہا کہ علاقائی جنگ میں تمھارے مفادات اور تمھارے فوجی قربان ہوں گے اور اس جنگ میں سب سے بڑی شکست تمھاری ہوگی۔

  حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہمیں جنگ رکوانے اور غزہ کی کامیابی کے لئے کوشش کرنی چاہئےاور ہمارا ذمہ دارانہ رویہ، پائیداری اور تحمل یقینا ہمیں کامیابی سے ہمکنار کرے گا۔   

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .