غزہ کی صورتحال کے بارے میں جاری سلامتی کونسل کے وزرائے خارجہ کی سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی کی صورتحال لمحہ بہ لحمہ بد سے بد تر ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی جنگ کے پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگيا ہے۔
ساتھ ہی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ حماس کے حملے اچانک نہیں ہوئے ہیں۔ فلسطینی عوام 56 سال سے غاصبانہ قبضے کا شکار ہیں۔ ان کی زمینوں کو نئی کالونیاں قائم کرکے ہڑپ کیا جارہا ہے اور ان کی معیشت تباہ گئی ہے۔ ان کے لوگ بے گھر ہو گئے اور ان کے گھر تباہ ہو گئے اور ان کے مسائل کے سیاسی حل کی امیدیں دم توڑ چکی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کسی طور اسرائیل کو غزہ میں عام شہریوں کے قتل عام کا جواز فراہم نہیں کرتے۔
انہوں نے غزہ کے لیے انسانی امداد کی غیر محدود اور غیر مشروط فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلح تنازعات میں کسی کو بھی بین الاقوامی انسانی قوانین کی پابندی سے مستثنی قرار نہیں دیا جاسکتا۔
انٹونیوگوترس نے حماس کی جانب سے چار قیدیوں کی رہائی کا بھی خیرمقدم کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے اس بیان کے بعد صیہونی حکومت نے ان کے فوری استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں غاصب صیہونی حکومت کے سفیر گلعاد اردان نے کہا کہ انٹونیوگوترس اقوام متحدہ کی قیادت کرنے کے اہل نہیں ہیں اور انہیں فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ