ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے ہفتہ کے روز عمان کے سلطان ھیثم بن طارق کے ساتھ فون پر گفتگو کی۔
سید ابراہیم رئیسی نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حل کے لیے مسقط کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران تعلقات کو فروغ دینے، اچھی ہمسائیگی کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے فروغ پر یقین رکھتا ہے۔
فلسطین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی صدر نے الاقصیٰ طوفان کو ایک تلوار قرار دیا جو حالیہ مہینوں میں صیہونی حکومت کے جرائم میں اضافے کے بعد میان سے نکلی ہے اور صیہونی و مغربی حساب کتاب کو گڑبڑ کر دیا ہے۔
سید رئیسی نے مزید کہا کہ آج صیہونی حکومت اور اس کے اتحادی پانی اور بجلی کی بندش اور ادویات اور خوراک کے داخلے پر پابندی لگا کر غزہ میں بڑے پیمانے پر قتل عام اور لوگوں کو گھر بار چھوڑنے پر مجبور کرنے کے درپے ہیں۔
صدر نے کہا کہ صیہونیوں کے جرائم کے لیے مغربی ممالک اور خاص طور پر امریکہ کی لامحدود حمایت نے صورت حال کو مزید پیچیدہ اور سنگین بنا دیا ہے۔ صدر ایران نے اسلامی ممالک اور دنیا کے آزاد عوام کے فیصلہ کن اور فوری اقدام کو ضروری قرار دیا۔
سید ابراہیم رئیسی نے تاکید کی کہ غزہ کی موجودہ صورتحال کا جائزہ فوری طور پر اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم، عرب لیگ اور دیگر بین الاقوامی فورموں کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے۔
اس ٹیلیفونک گفتگو میں سلطنت عمان کے سلطان ھیثم بن طارق نے فلسطین کے مظلوم عوام کے دفاع میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمیں فلسطین کے مظلوم عوام کو بے گھر کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
عمان کے سلطان نے غزہ میں جاری ظلم و تشدد کو روکنے کے لیے امت اسلامیہ کی طاقت اور صلاحیت کے بارے میں ایران کے صدر کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان تمام فریقوں کے ساتھ رابطے میں ہیں جو موثر ہو سکتے ہیں اور ان جرائم کو روکنے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ