ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اپنے ہم منصبوں اور بین الاقوامی اداروں کے بعض عہدیداروں کے ساتھ فون کالز اور مشاورت کے بعد، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ساتھ غزہ کی لمحہ بہ لمحہ بگڑتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں جو کچھ ہورہا وہ حالیہ مہینوں میں نیتن یاہو اورغاصب صیہونی حکومت کے جنگی جرائم اور انتہا پسندی کا ردعمل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ اس وقت مکمل غاصب صیہرنی محاصرے میں ہے۔ وہاں پانی اور بجلی کا بحران ہے۔ بچوں، عورتوں اور لوگوں کے لیے ادویات اور خوراک کی ترسیل منقطع کر دی گئی ہے اور غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے حملے اور جنگی جرائم کا سلسلہ جاری ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کی کہ غزہ میں خواتین اور بچوں کے قتل عام اور اس کے بعد کے حالات کی ذمہ داری صیہونی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے غزہ کے لیے انسانی امداد بھیجنے کے لیے ایران کی آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم اقوام متحدہ سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ غزہ میں پانی، خوراک اور انسانی امداد کی اشیاء بغیر کسی رکاوٹ کے بھیجنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوٹیرس نے کہا کہ ہم غزہ کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے آگاہ ہیں۔
انتونیو گوٹیرس نے یقین دلایا کہا کہ غزہ کے واقعات پر ہم سے زیادہ پریشان کوئی نہیں کیونکہ اس شہر میں اقوام متحدہ کے سیکڑوں ملازمین انتہائی خراب حالات میں ہیں اور اب تک ان میں سے کچھ ہلاک ہو چکے ہیں، اور ان حالات میں، انہیں بھی تحفظ کی ضرورت ہے۔
گوٹریس نے مزید کہا کہ غزہ کے بہت سے لوگوں کو اس شہر میں اقوام متحدہ کے اسکولوں میں پناہ دی گئی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ہمیں غزہ کی صورتحال کی خرابی کا علم ہے اور ہم دوسرے ممالک کے ساتھ بات چیت کے ذریعے بمباری اور تنازعات کی شدت کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ خدشہ ہے کہ اس صورتحال کے بڑھنے سے غزہ میں تباہی پھیل جائے گی۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم نے اسرائیلی حکام کے جارحیت پسندانہ سخت موقف کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ حق خود ارادیت کو تسلیم کرنے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہی ان مسائل کے خاتمے کا واحد راستہ ہے۔
گوٹیریس نے کہا کہ ہم دوسرے خطوں میں جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر مشاورت کر رہے ہیں۔
انٹرنیشنل ریڈ کراس اور اقوام متحدہ کے تعاون سے غزہ میں پانی، خوراک اور ادویات بھیجنے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی تیاری کو سراہتے ہوئے، انہوں نے غزہ میں پاور پلانٹس کے لیے ایندھن ختم ہونے کی وجہ سے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں ہفتہ کے روز سے شروع ہونے والا فلسطینی مزاحمتی آپریشن الاقصی طوفان پانچویں روز میں داخل ہو گیا ہے جب کہ امریکی حکام نے غاصب صیہونی حکومت کو شکست سے بچانے کے لیے کمر کس لی ہے اور بڑی مقدار میں ہتھیار بھیج کر خود کو صیہونی ثابت کیا ہے۔
صہیونی فوج جو الاقصیٰ طوفان آپریشن کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے، نے اپنی ناکامی کی تلافی کے لیے غزہ شہر اور اس کے عوام پر وحشیانہ بمباری کی ہے۔ ان بم دھماکوں کے نتیجے میں فلسطینی وزارت صحت کے اعلان کے مطابق آج (بدھ) کی دوپہر تک 900 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 140 بچے اور 105 خواتین ہیں۔
نیز غزہ پر صیہونی حکومت کے فضائی حملوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 4000 سے تجاوز کر گئی ہے اور صیہونی زخمیوں کی تعداد بھی 2741 افراد کی حد سے تجاوز کر گئی ہے۔
آپ کا تبصرہ