المسیرہ نیٹ ورک سے ارنا کے مطابق، تحریک حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم عرب اور اسلامی ممالک، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
انکا کہنا تھا کہ کہ ہم عرب اور اسلامی امت اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابضین کو کراسنگ کھولنے اور غزہ کی پٹی کی ضروریات کو پورا کرنے کا پابند بنائیں۔
حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کا دفاع کررہی ہے۔ اس بیان میں متذکرہ فریقوں سے کہا گیا کہ قابض صیہونی حکومت کو فلسطینی قوم کی مرضی پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی اجازت نہ دیں۔
غاصب صیہونی حکومت نے جو گزشتہ چند دنوں سے جاری آپریشن الاقصی طوفان میں فلسطینی مزاحمت کے سامنے شرمناک شکست سے دوچار ہے، فلسطینی مزاحمت کو اس جرأت مندانہ کارروائی سے روکنے پر مجبور کرنے کے لیے غزہ کی تمام گزرگاہوں کو ایک غیر انسانی فعل کے تحت بند کر دیا ہے۔
حماس کی جانب سے غاصب مقبوضہ علاقوں پر 5 ہزار راکٹوں سے حملے کے 5 دن گزر چکے ہیں۔ اعلان کردہ اعدادوشمار کے مطابق اس عرصے کے دوران 1000 سے زیادہ اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق فلسطینی شہداء کی تعداد 1055تک پہنچ گئی ہے اور 5 ہزار 184 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
جدید فوجی سازوسامان پر بھروسہ کرنے والے غاصب صیہونی اپنے آپ کو دنیا کی مضبوط ترین فوجوں میں سے ایک کے طور پر پیش کرتے ہیں لیکن آپریشن الاقصی طوفان جیسے بڑے حملے کی پیش گوئی تک نہ کر سکے۔
آپریشن الاقصی طوفان نے صیہونی فوج اور خاص طور پر خفیہ ایجنسیوں کی قلعی کھول دی ہے اور انکی فوجی طاقت کے تمام تصورات زمیں بوس ہوگئے ہیں۔ لہذا اب اس ناکامی کے بدلے اور تلافی کے طور پر غاصب صیہونی حکومت نے غزہ کے مظلوم مکینوں کے خلاف وحشیانہ فضائی حملے شروع کر دیے ہیں اور غزہ کی سرحدوں کے پیچھے اپنے ٹینک اور بکتر بند فوج تعینات کر دی ہے۔
آپ کا تبصرہ