30 ستمبر، 2023، 12:44 AM
Journalist ID: 5480
News ID: 85242794
T T
0 Persons

لیبلز

آج انسان کو کسی بھی دور سے زیادہ نفع بخش علم کی ضرورت ہے، صدر مملکت

اصفہان-ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے خالص علم، انسانیت کے مستقبل کا تعین کرتا ہے اور نئے اسلامی تمدن ، سہولتوں اور سعادت کا باعث بنتا ہے اور آج انسانی معاشرے کو کسی بھی دور سے زیادہ" نفع بخش علم " کی ضرورت ہے تاکہ علم کے نور سے اندھیروں، نسلی امتیاز، بے انصافی اور بدعنوانی کا خاتمہ کرکے انسانی زندگی کو ایک شناخت عطا کر دے ۔

          صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے جمعے کی شام اصفہان میں  " مصطفی پرائز " کی بین الاقوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا : نفع بخش علم انسانوں کے لئے صحیح طور پر مستقبل کا تعین کر سکتا ہے تاکہ انسانی سماج میں نا امیدی اور کھوکھلا پن نہ پھیلے اور اندھیروں سے اسے نجات مل جائے ۔

          صدر ایران نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مصطفی پرائز، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نام پر اور علم و دانش کے اعزاز میں دیا جاتا ہے  کہا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا علمی مقام سب سے بلند و بالا ہے  ۔

          صدر ایران نے کہا کہ اس دنیا میں ماڈرن سائنس کے نام پر ایٹمی ہتھیاروں جیسی جو چیزیں بھی انسانوں کی تباہی کے لئے ایجاد کی گئي ہيں وہ غیر الہی سائنس دانوں کی طرف سے تھیں جن کے پاس صرف فارمولے ہوتے ہيں اور ان کے پاس انسانیت کو فائدہ نہ پہنچانے والا علم ہوتا ہے۔

           صدر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی تاریخ میں اسلامی تمدن، پیغمبر اسلام کی رسالت کے آغاز کے ساتھ ہی شروع ہو گيا تھا کہا کہ اس تحریک سے عالم اسلام میں ایسا تحرک پیدا ہوا جس کی بناء پر آج دنیا کو اس خالص تمدن کا شکر گذار ہونا چاہیے۔

          صدر ایران نے اپنی تقریر میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مصطفی پرائز، دیگر علمی نشستوں سے مختلف ہے کہا کہ اس ایوارڈ کے " علم و ایمان " نام کے دو بال و پر ہيں ۔

صدر سید ابراہیم رئيسی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای  نے تمام علمی و صنعتی مراکز کو یہ حکم دیا ہے کہ ان کی سرگرمیوں کا مرکز نالج بیسڈ ہو، کہا کہ اس راہ میں ہم میں یہ صلاحیت ہونی چاہیے کہ ہم سائنس کے ساتھ توانائی ملا سکیں تاکہ عصر حاضر کے انسان کے لئے نئي نئي چیزیں بنا سکیں۔

           سید ابراہیم رئیسی نے اپنی تقریر کے ایک حصے میں کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے مغرب کو جو شروع سے تشویش تھی وہ یہ تھی کہ کہيں ان کے مبینہ تمدن کے مفابلے میں ایک نیا تمدن نہ کھڑا ہو جائے جو عصر حاضر کے انسانوں کے درمیان اہم رول ادا کرنے لگے اور اسلامو فوبیا اور ایرانوفوبیا کی بنیاد یہی ہے ۔ آج دنیا کی بہت سی ترقی،  در اصل خوارزمی اور بو علی جیسے عالم اسلام کے دانشوروں کے نظریات کی مرہون منت ہے۔

          صدر نے کہا : آج عالم اسلام اور سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں بے حد معروف ہستیاں موجود ہيں جن میں ایک " رویان سنٹر " کے کاظم آشتیانی ہیں جنہوں نے بہت سے گھرانوں میں بچے کی امید پیدا کر دی ہے ۔

          صدر ایران نے کہا: آج عالم اسلام میں علم کی طاقت بڑھ رہی ہے اور مغرب کو اسی سے خوف ہے کیونکہ مغرب والوں کا کہنا تھا کہ اگر دین کی طرف جاؤگے تو قرون وسطی کی بو مشام میں آئے گی لیکن عالم اسلام نے یہ ثابت کر دیا کہ دین کے سہارے بڑے بڑے علمی مدارج تک پہنچا جا سکتا ہے اور اس طرح سے ان کے سارے اندازے غلط ثابت ہو گئے۔

          صدر سید ابراہیم رئیسی نے ہفتہ وحدت اور مقدس دفاع کا ذکر کرتے ہوئے اصفہان میں مصطفی پرائز کی تقریب کی تعریف کی۔

          واضح رہے مصطفی پرائز کی پانچویں تقریب جمعہ کی شام سے باضابطہ طور پر اصفہان میں  شروع ہو گئی ہے جو 4 اکتوبر تک جاری رہے گي ۔

عالم اسلام کے 100 سے زائد دانشور دنیا کے 40 ملکوں سے اس تقریب میں حصہ لے رہے ہيں۔

 ہمیں فالو کیجئے @IRNA_Urdu

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .