وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے جمعہ کو لبنان کے اسپیکر نبیہ بری سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں وزیر خارجہ نے امام موسی صدر کے اغوا کی سالگرہ اور لبنان و فلسطین میں اسلامی مزاحمت اور سیاسی تبدیلیوں میں ان کے بے مثال کردار کا ذکر کیا اور امام موسی صدر کی بارے میں پیروی کے لئے لبنانی اسپیکر نبیہ بری کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر خارجہ نے علاقائی تبدیلیوں کے بارے میں کہا: سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں پیش رفت کا عمل ہماری نظر میں مثبت ہے اور اس سے دو طرفہ تعلقات کے علاوہ علاقائي حالات پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔
انہوں نے ایران اور پورے علاقے کے لئے لبنان میں استحکام و سیکوریٹی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: لبنان میں نئے صدر کا انتخاب اور انتخابات کا انعقاد بے حد اہم ہے اور یقینا لبنانی عوام اور سیاسی رہنماؤں میں یہ صلاحیت ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران صدر کے انتخاب کے لئے آپ کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
امیر عبد اللہیان نے لبنان کی سیاست میں نبیہ بری کے کردار کی قدردانی کرتے ہوئے کہا: ہمیں یقین ہے کہ لبنان کے رہنما، صحیح وقت پر صحیح فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے قرآن مجید کی بے حرمتی کے سلسلے میں سويڈن اور ڈنمارک کے افسوس ناک اقدامات اور اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے اٹھائے جانے والے قدموں کا ذکر کیا اور اسلامی پارلیمانوں کی جانب سے اس سلسلے میں مشترکہ اقدام کی ایرانی اسپیکر کی تجویز سے انہیں آگاہ کیا۔
اس ملاقات میں لبنان کے اسپیکر نبیہ بری نے کہا کہ لبنان میں سب سے اہم موضوع، صدر کا انتخاب ہے اور اس سلسلے میں لبنانی فریقوں کے درمیان اتفاق رائے کے لئے کوشش جاری ہے۔
نبیہ بری نے کہا: اگر صدر کا انتخاب ہو جاتا ہے تو لبنان ایک دولت مند ملک ہے اور بڑی جلدی وہ موجودہ سخت معاشی حالات سے نکل آئے گا۔
انہوں نے کہا: لبنان پر دباؤ کی سب سے بڑی وجہ مزاحمتی محاذ کو نشانہ بنانا ہے کیونکہ مزاحمت، مختلف خطروں کے مقابلے میں لبنانی فوج کے ساتھ مل کر ڈٹی ہوئي ہے اور لبنان کی سیکوریٹی کی بنیاد ہے۔
انہوں نے ایران و سعودی عرب کے تعلقات میں مثبت تبدیلیوں پر اظہار مسرت کیا اور اسے پورے علاقے کے لئے مفید قرار دیا۔
واضح رہے ایرانی وزیر خارجہ لبنان کے دورے پر ہیں ۔
آپ کا تبصرہ