اسلام آباد پولیٹیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (IPRI) کی جانب سے ایران پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے 76 سال مکمل ہونے پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گيا جس میں پاکستان کے مختلف تھنک ٹینک کے عہدیداروں، سیاسی مفکرین، سفارت کاروں اور میڈیا سے متعلق افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ایران کے سفیر نے اس سیمینار کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کیا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی تازہ ترین صورتحال، اقتصادی اور سرحدی تعاون، علاقائی اور بین الاقوامی معاملات میں مشترکہ مفادات پر روشنی ڈالی۔
رضاعلی امیری مقدم نے امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کے باوجود مختلف شعبوں میں ایران کی کامیابیوں اور ترقی کے بارے میں آگآہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران پابندیوں کے خلاف مزاحمت اور خود کفالت کا عالمی ماڈل ہے
پاکستان فوج کے ریٹائرڈ جنرل اور اسلام آباد پولیٹیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر محمد رضا نے اس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ایران نے ہرآزمائش کی گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ ہو یا قدرتی آفات، ہمارے اس دوست ملک ایران کی طرف سے کیا جانے والا تعاون ناقابل فراموش ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں کمی نہیں آئی اور خاص طور پر دونوں ملکوں کی عوام کے تعلقات میں پائی جانے والی گرمجوشی میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
متعدد ممالک میں پاکستان کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دینے والے ریٹائرڈ جنرل محمد رضا نے دہشت گردی اور منشیات کے خلاف جنگ میں ایران کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ دنیا کو تسلیم کرنا چاہیے کہ ایران یکطرفہ پابندیاں ہونے کے باوجود، کبھی کسی دباؤ کے سامنے نہیں جھکا اور اپنی قوم کو ایک ترقی یافتہ اور خوشحال قوم میں تبدیل کیا۔
انہوں نے افغانستان سمیت علاقائی مسائل کے حل میں تہران اور اسلام آباد کے کردار کو اہم قرار دیا اور پاکستان کے لیے چین اور ایران کے درمیان مائیکرو اکنامک تعاون کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ون بیلٹ ون روڈ اور سی پیک (CPEC)میں ایران کی شرکت کا خیرمقدم کرتا ہے۔
ریٹائرڈ جنرل محمد رضا نے چابہار اور گوادر کی بندرگاہوں کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے لوگ ایرانی اشیاء کی درآمدات پر کافی انحصار کرتے ہیں، اور ہم دو طرفہ تجارت میں اضافے کے حامی ہیں۔
ایران کے سفیرعلی رضا امیری مقدم نے بھی دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دنیا بدل رہی ہے، یونی پولر نظام کی پالیسی اپنے خاتمے کے قریب ہے اورنئی اقتصادی طاقتیں ابھر کر سامنے آرہی ہیں، ایسے حالات میں دو دوست اور برادر ممالک ایران اور پاکستان مل کر اقتصادی طاقت بن سکتے ہیں۔
ایران کے سفیر نے تہران اور اسلام آباد کو دو ایک جان دو قالب قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک نے بین الاقوامی سطح پر بھی ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور یہ تعاون وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہوتا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے ایک بھیانک اور خطرناک رجحان ہے۔ ہم دونوں ممالک نے اس مذموم رجحان کے خلاف بنیادی تعاون کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے خطے میں دہشت گردی پھیلانے والی قوتوں کے دو اہداف تھے ایک خطے کو بدامن بنانا اور خطے کے ممالک کو خود سے وابستہ کرنا جبکہ دوسرا ہدف دین اسلام پر دہشت گردی اور تشدد کا لیبل لگانا تھا، خوش قسمتی سے ہم اس مرحلے سے گزر گئے اور دشمن اپنے مذموم مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے علما اور دانشوروں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
پاکستان میں ایران کے سفیر نے کہا کہ دشمن اپنے منصوبوں کی ناکامی سے مایوس ہو کر اسلامی مقدسات کی توہین پر اترآيا ہے۔ قرآن مجید کی توہین ایک انتہائی قابل نفرت فعل ہے جو بدقسمتی سے مغرب کی طرف سے جاری ہے اور یقیناً عالم اسلام نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے عالم اسلام کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کی غرض سے ایران اور پاکستان کے درمیان پائی جانے والے ہم آہنگی اور مغربی ممالک میں مسلمانوں کے مقدس مقامات پر حملوں کے خلاف دونوں ہمسایہ ممالک کے شدید ردعمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ عالم اسلام کو اس طرح کے گھناونے اقدامات پر شدید ردعمل ظاہر کرنا چاہیے۔
ایران کے سفیر کا کہنا تھا کہ حالیہ مہینوں میں ایران اور پاکستان کے اعلیٰ سیاسی، عسکری اور انٹیلی جنس حکام نے تہران اور اسلام آباد کے کامیاب دورے کیے ہیں اور وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کے حالیہ دورے میں دونوں ممالک نے مزید سرحدی گزرگاہیں کھولنے، سرحدی منڈیوں کی تعداد میں اضافے، ٹرانزٹ ٹریڈ کو مضبوط بنانے، مذہبی سیاحت کے ساتھ ساتھ سیاحت کے دیگر شعبوں میں بھی تعاون پر اتفاق کیا ہے۔
دشمن ہماری پیشرفت سے خوفزدہ ہے/ ایران کی دفاعی حکمت عملی میں ایٹم بم کی کوئی گنجائش نہیں.
اس سیمینار کے بعض شرکاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پاکستان میں ایران کے سفیر نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد کے چوالیس برسوں میں ہونے والی پیشرفت پر تفصیل سے روشني ڈالی انہوں نے کہا کہ ایرانی اور اسلامی نظام سے دشمنی پہلے ہی دن سے شروع ہوگئي تھی لیکن عالمی سامراج کی تمام شیطانی سازشوں کے باوجود ایران کے نہ تھکنے والے عوام نے تمام رکاوٹوں کامیابی کے ساتھ عبور کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ