وزير خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے ہفتے کی شام سری لنکا کے اپنے ہم منصب علی صبری کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا: سری لنکا کے محترم وزیر خارجہ جناب علی صبری کا دورہ ، دونوں ملکوں کے درمیان تعاون میں ایک نیا باب ہے اور ان کے ساتھ ملاقات میں بہت سے علاقائي اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال ہوا ۔
انہوں نے کہا: ایران اور سری لنکا ، تجارت، سیاحت اور بین الاقوامی اداروں میں تعاون میں فروغ پر متفق ہیں۔
وزیر خارجہ نے واضح کیا: اسی طرح ہم سائنس ، ثقافت، تجارت اور نالج بیسڈ کمپنیوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے بارے میں بھی متفق ہیں اور آج ہم نے دونوں ملکون کے درمیان تعاون کی راہ میں رکاوٹوں پر گفتگو کی اور ہمارا خیال ہے کہ رکاوٹوں کو ہٹایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا: آیت اللہ رئیسی کی حکومت کی پالیسیوں کے پیش نظر اور ایشیا کو حاصل ترجیح کی وجہ سے ہم اس بات پر بھی متفق ہیں کہ ایشیا کی بے پناہ گنجائشوں کی وجہ سے دنیا کی بڑی طاقتوں کی ایشیا پر نظر ہے اس لئے ایشیائي ملکوں کو پہلے سے زيادہ باہمی تعاون پر توجہ دینی چاہیے۔
ایران کے وزير خارجہ نے کہا: سری لنکا آئي او آر اے کا سربراہ بن رہا ہے اس لئے یہ ایران و سری لنکا نیز اس تنظیم کے ديگر اراکین کے ساتھ تعاون مستحکم کرنے کا بہترین موقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے قیدیوں کی آزادی پر بھی گفتگو ہوئي اور اس سلسلے میں کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق ہوا ہے جبکہ فریقین نے انسان اور منشیات کی اسمگلنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا: سری لنکا کی چائے ہر ایرانی کے گھر میں موجود ہے اور سری لنکا ایران کو چائے برآمد کرنے اور ایران سے مختلف مصنوعات در آمد کرنے کے لئے بہترین ملک ہے اور ایران سری لنکا میں بجلی گھر اور آئل ریفائنری کی تعمیر جیسی خدمات فراہم کر سکتا ہے۔
اس پریس کانفرنس میں سری لنکا کے وزیر خارجہ علی صبری نے بھی کہا : یہ میرا پہلا ایران کا دورہ ہے میں نے اپنے بھائي امیر عبد اللہیان صاحب کو اتنی مخاصمت کے باوجود ایرانی عوام میں پائي جانے والی لچک اور طاقت کے لئے مبارک باد پیش کی ہے ، آپ کے لوگ بہت طاقتور ہیں۔
سری لنکا کے وزير خارجہ نے مزید کہا: مختلف سطحوں پر اشتعال انگیزیوں کے باوجود آپ لوگ ایک پر امن ایجنڈے کے پابند رہے اور ہماری خواہش ہے کہ ایران کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں اور ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زيادہ ایرانی سری لنکا کا سفر کریں۔
انہوں نے کہا: میرا یہ دورہ ایک اچھی شروعات ہو سکتا ہے اور سری لنکا، مشرقی ایشیا کا دروازہ ہے۔ ہم نے خارجہ پالیسی میں یہ کوشش کی ہے کہ سب کے دوست رہيں ہم ایرانی کمپنیوں کو دعوت دیتے ہيں کہ وہ سری لنکا پر توجہ دیں اور وہاں سرمایہ کاری کریں اور ہم ٹکنالوجی کے شعبے میں ترقی کے لئے بھی ایران کو مبارک باد دیتے ہيں۔
آپ کا تبصرہ