ماسکو (ارنا) کاظم جلالی نے یہ باتیں بدھ کے روز ماسکو میں ہونے والے اجلاس "مذہبی مقدسات کی توہین کی مذمت" میں کہیں جس کا اہتمام خبر رساں ایجنسی ریانووستی نے کیا تھا اور اس میں روسی مسلمانوں کی مذہبی انتظامیہ کے نائب صدر کے علاوہ رشین اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف اورینٹل اسٹڈیز کے سربراہ اورآرتھوڈوکس چرچ کے بین المذاہب تعلقات کے سیکرٹری نے بھی شرکت کی تھی۔
روس میں ایران کے سفیر نے کہا کہ قرآن کریم کی بے حرمتی مسلمانوں اور دیگر الہامی مذاہب کے پیروکاروں، اظہار رائے کی آزادی اور انسانی حقوق کے معیارات کے نقطہ نظر سے ایک ناقابل معافی عظیم جرم ہے۔
کاظم جلالی نے سوئیڈن اور ڈینمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کو انتہائی شرمناک اور مغرب کے دوہرے معیار کی نشانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بعض مغربی ممالک میں آزادی اظہار کے بہانے مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی ایک غیر انسانی فعل ہے اور اس کا مقصد دنیا میں نفرت پھیلانا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ قرآن مجید کی بے حرمتی پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا اور اقوام کے پرامن بقائے باہمی کے اصول کے خلاف ہے۔
روس میں ایران کے سفیر نے کہا کہ شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے آرٹیکل 20 کے پیراگراف 2 کے مطابق، قومی، نسلی یا مذہبی منافرت کو بھڑکانے والا کوئی بھی اقدام جو امتیازی سلوک یا تنازعات کو ہوا دے، ممنوع ہے۔
کاظم جلالی نے انسانی حقوق سے متعلق یورپی کنونشن کے بہت سے رکن ممالک کی اسلامی مقدسات کی اس طرح کی کھلی توہین پر خاموشی اختیار کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ سوئیڈن اور ڈینمارک کی حکومتوں کا رویہ یورپی یونین کے مبینہ معیارات سے بھی متصادم ہے کیونکہ بین الاقوامی قانون کے مطابق آزادی اظہار کے بہانے الہی مذاہب کے خلاف نفرت پھیلانا جائز نہیں ہے۔
ماسکو میں ایرانی سفیر نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ جدید دنیا میں جہاں انسانی آزادی اور حقوق کی بہت باتیں کی جاتی ہیں، وہیں مذہبی مقدسات اور الہامی مذاہب کے خلاف جرائم کو آسانی سے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
قرآن کریم کی ان آیات کا حوالہ دیتے ہوئے جن میں اس آسمانی معجزے کے منکروں کو ایک سورہ اور ایک آیت لانے کے لیے کہا گیا ہے، کاظم جلالی نے کہا کہ اس مقدس کتاب کی بے حرمتی ایک ایسا جاہلانہ فعل ہے جو دنیا کے سامنے قرآن کا زیادہ سے زیادہ تعارف کروا رہا ہے اور یہ نوجوانوں کو اس آسمانی کتاب سے آگاہ کرنے کا باعث بنے گا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغرب میں انسانوں کی لکھی ہوئی عام کتابوں کو نہیں جلایا جاتا مگر ایک ایسی کتاب جو خدا کا کلام ہو اور دنیا کے مسلمانوں کے نزدیک قابل احترام ہو، اسکا جلایا جانا مغرب کے دوغلے معیار اور مذہب مخالف روش کی نشاندہی کرتا ہے۔
روس میں ایران کے سفیر نے مغرب کے لادینیت کے فلسفے پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کی اس توقع کے برعکس کہ سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ بنی نوع انسان روحانیت اور مذہب کو اپنی ضرورت نہیں سمجھے گا، عصری دنیا میں مذہب نے بہت زیادہ ترقی کی ہے اور لوگ خدا اور روحانیت کی زیادہ ضرورت محسوس کر رہے ہیں۔
انہوں نے روس میں کمیونسٹ حکمرانوں کی 7 دہائیوں کے دوران اس ملک کے عوام کی زندگیوں سے مذہب اور روحانی اقدارکو ہٹانے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کوششوں کے باوجود آج روس میں گرجا گھروں، عبادت خانوں اور مساجد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ اس ملک کی ثقافت اور تہذیب پر مبنی گہرے نقطہ نظر کے ساتھ باہمی رواداری کے ساتھ رہتے ہیں۔ لہٰذا وہ نظریہ جس نے کہا کہ مذہب عوام کی افیون ہے ناکام ہوگیا۔
کاظم جلالی نے مغرب میں لبرل ازم پر مبنی نظریہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس نظریہ میں اصل مقصد سرمایہ ہے، مذہب نہیں اور اس نظریہ کی ناکامی واضح ہے۔
انہوں نے تمام آسمانی مذاہب کے احترام پر قرآن کریم اور پیغمبر اسلام (ص) کے ارشادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم میں بارہا عقلانیت کی تاکید اور تفکر کی دعوت دی گئی ہے۔
ایک روسی صحافی کے سوال کے جواب میں روس میں ایران کے سفیر نے کہا کہ قرآن کریم کی بے حرمتی مغرب کی اخلاقی گراوٹ کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے روس کے صدر کی جانب سے دربند کی ایک مسجد میں قرآن کریم کے عطیے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ روس کے اعلی خلاقی اقدار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے آن لائن اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران کی تجاویز کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کاظم جلالی نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ کی طرف سے پیش کردہ تجاویز پوری طرح سے عملی ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر ایسے قوانین جن کا بعض ممالک میں احترام نہیں کیا جاتا، ان ممالک پر توجہ دی جانی چاہیے اور قرآن پاک سمیت آسمانی مذاہب کی توہین کو جرم سمجھا جانا چاہیے۔
انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں سوئیڈن اور ڈینمارک کے ساتھ اقتصادی تعلقات میں کمی کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام ممالک جو اس شرمناک اقدام کی مذمت کرتے ہیں، سوئیڈن اور ڈینمارک کیخلاف متحد ہوکر موثر حکمت عملی وضع کریں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔
آپ کا تبصرہ