زياد النخالہ نے الغد ٹی وی چینل کے ساتھ ایک گفتگو میں کہا کہ ایران ہمارا اسٹریٹجک اتحادی ہے اور جو بھی اسرائيل کے خلاف جنگ کرے گا ہم اس کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا : ہم تمام عرب ملکوں کے ساتھ تعلقات پر توجہ دے رہے ہيں اور میں کسی بھی عرب ملک کا دورہ کرنے پر تیار ہوں۔
اسلامی جہاد تنظیم کے سیکریٹری جنرل نے اپنے حالیہ عراق دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: میں ان لوگوں کا شکر گزار ہوں، میں نے تمام عراقی قوتوں اور اس ملک کے صدر سے ملاقات کی ۔
النخالہ نے اس گفتگو میں فلسطینی انتظامیہ کی جانب سے فلسطینی جنگجوؤں کی گرفتاری کے سلسلے میں کہا: فلسطینی انتظامیہ کی طرف سے حراست میں لئے جانے کا جو سلسلہ ہے اس سے دشمن کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے کہا : سیاسی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے اور فلسطینی انتظامیہ اپنی ان حرکتوں سے اسرائيلیوں کے سامنے یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ وہ حکومت کر رہی ہے ۔
انہوں نے فلسطینی انتظامیہ کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ سے اپنی ملاقات کا ذکر کیا اور کہا: میں نے " ماجد فرج" سے کہا کہ ہم اسلامی جہاد تنظیم کے اراکین سمیت تمام قیدیوں کی رہائی چاہتے ہيں، ہم اجلاس کو ناکام بنانے کی کوشش نہيں کر رہے ہیں بلکہ ہم فسطینیون کے اتحاد کے خواہاں ہیں۔
اسلامی جہاد تنظیم کے سیکریٹری جنرل زياد النخالہ نے غرب اردن میں استقامتی محاذ میں پیدا ہوتے استحکام کے بارے میں کہا: غاصب صیہونی فوجیوں کے خلاف غرب اردن کے لوگوں کا نظریہ استقامت کے بارے ميں بدل گیا ہے۔
فلسطینیوں کو یقین ہو گيا ہے کہ غاصبوں کے ساتھ بات چیت اور تعاون کا کوئي فائدہ نہيں ہوتا اور ان کا استقامت میں یقین مضبوط ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا: فلسطینی انتظامیہ بھی غاصب صیہونیوں کی طرح ہی کام کر رہی ہے ۔ ہم فلسطینی انتظامیہ سے کشیدگي کے خواہاں نہيں ہیں ہمارا نصب العین غاصبوں سے مقابلہ ہے کیونکہ فلسطینیوں میں اختلافات سے غاصب اسرائيل کو فائدہ ہوگا۔
انہوں نے حزب اللہ لبنان کے سلسلے میں کہا: حزب اللہ نے گزشتہ کچھ جنگوں میں ٹکنالوجی کے لحاظ سے ہماری مدد کی تھی اور جن لوگوں کی حزب اللہ پر نظر ہے وہ جانتے ہيں کہ حزب اللہ تنظیم کبھی کبھی فلسطینیوں سے بھی زیادہ فلسطینی ہو جاتی ہے ۔
النخالہ نے اسی طرح کہا: حزب اللہ لبنان کے عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتیں اور گفتگو کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے اور ایسا صرف اسلامی جہاد تنظیم کے سلسلے میں ہی نہيں ہے ۔
انہوں نے کہا: اگر اسرائيل جنگ شروع کرتا ہے تو اسے فلسطین کے اندر سے، باہر سے ، فلسطینیوں اور استقامتی محاذ کے بہادروں کی جانب سے ایک محاذ سے جواب دیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ