" محمد کاظم آل صادق" نے سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کی دوبارہ اجازت دیئے جانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے: آزادی اظہار رائے کے پیچھے چھپے مغرب کے حقیقی چہرے سے ایک بار پھر وہ نقاب اتر گئي ہے جسے وہ دنیا کے تقریبا 2 ارب مسلمانوں کے عقیدے پر حملہ کرنے اور قرآن مجید کی بے حرمتی کے لئے استعمال کرتا ہے۔
ایرانی سفیر نے مزید لکھا ہے: اس بار یہ نقاب سویڈن میں اتری ہے جو در اصل اس جعلی تمدن کا زوال قریب ہونے کی علامت ہے جس کی بنیاد ہی انحطاط و ذلت ہے۔
یاد رہے سویڈن کی پولیس نے گزشتہ روز اشتعال انگيز قدم اٹھاتے ہوئے اسی شخص کو عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن مجید کی بے حرمتی کی اجازت دی جس نے اس سے پہلے ایک مسجد کے سامنے یہ مذموم حرکت کی تھی۔
جمعرات کو سلوان مومیکا نامی اس شخص نے ایک بار پھر قرآن مجید کی بے حرمتی کرتے ہوئے عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن مجید اور عراقی پرچم کو پیروں تلے روندا۔
قرآن مجید کی بے حرمتی کی اجازت کے بعد، ممکنہ بے حرمتی کے خلاف جمعرات کی صبح ہی عراقی عوام نے مظاہرہ کیا تھا اور مظاہرے کے دوران بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے میں آگ لگا دی گئي تھی۔
آپ کا تبصرہ