شہید جنرل سلیمانی کے قتل پر ایران کا ردعمل صرف قانونی نہیں ہو گا

تہران، ارنا - ایرانی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ شہید لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا ردعمل صرف قانونی نقطہ نظر سے نہیں ہوگا، ریاستی اداروں کی حمایت بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔

یہ بات علی بہادری جہرمی نے اتوار کے روز ارنا نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ امریکی دہشت گردی کی کارروائی، جس کی ذمہ داری امریکیوں نے قبول کی ہے، انسانی حقوق، امن کے تحفظ یا دہشت گردی سے مقابلے کے بہانے کے حوالے سے امریکی تابوت میں آخری کیل تھا اور یہ واضح ہو گیا کہ یہ دہشت گرد حکومت ہے۔

جہرمی نے کہا کہ قدرتی طور پر اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے ایجنڈے میں مختلف جوابی اقدامات رکھے ہیں جن میں سے ایک قانونی میدان میں ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اس مقدمے کے لیے مقامی ایرانی قوانین کے مطابق مقامی عدالتوں میں مقدمات دائر کیے گئے تھے اور اس مقدمے کا پہلا سیشن عدالتی نظام میں ہوا اور شہید کمانڈر سلیمانی کے اہل خانہ مخصوص وکلاء سے بات چیت کر رہے ہیں۔ اس کیس کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی حکام میں شہید کمانڈر سلیمانی کے حقوق کی تصدیق کی جائے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .