ایرانی اسپیکر کا روس کیساتھ اسٹریٹجک منصوبے پر عمل درآمد پر زور

تہران، ارنا - ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے کہ روس اور ایران کو اپنے 25 سالہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے منصوبے پر کم سے کم وقت میں عملدرآمد کی رفتار تیز کرنی چاہیے۔

یہ بات محمد باقر قالیباف نے پیر کے روز روسی فیڈریشن کے سٹیٹ دوما کے چیئرمین ویاچسلاو ولودین کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہی۔
اس موقع پر انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ COVID-19 کی پابندیاں ختم ہو گئی ہیں اور دونوں فریق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں تیسری ملاقات کر سکتے ہیں۔
قالیباف نے دوسری اور تیسری ملاقات کے درمیان طویل عرصے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس عرصے میں علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اہم پیش رفت ہوئی؛ لہذا، ماسکو اور تہران نے مختلف شعبوں میں بات چیت کی توسیع کا مشاہدہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریق اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ روس اور ایران کے درمیان باہمی روابط بہت اہمیت کے حامل ہیں، دونوں ممالک کی پارلیمنٹ 2023 میں اسٹریٹجک سیاسی اور اقتصادی تعاون کو تیز کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس اور ایران کے حکام اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ دوطرفہ، کثیرالجہتی، قومی اور علاقائی پیش رفت ایک اہم موڑ کا سامنا کر رہی ہے اور یہ وقت فیصلہ سازی کا سب سے اہم عنصر ہے۔
ایرانی اسپیکر نے مستقبل پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 25 سالہ سٹریٹجک پارٹنرشپ پلان کو کم سے کم وقت میں لاگو کیا جانا چاہیے۔
مشترکہ پارلیمانی کمیشن کا تیسرا اجلاس توانائی، نقل و حمل، زراعت، بینکنگ، سیکورٹی اور علاقائی تعاون پر بات چیت کے لیے طے ہے۔

پابندیاں اور دھمکیاں ایران اور روس کے تعلقات کی ترقی کو روک دیں گی: دوما کے سربراہ
ولودین نے کہا کہ ایران اور روس کے تعلقات میں بہتری آئی ہے اور دونوں ممالک کے سربراہان مملکت کے درمیان دوستانہ تعلقات دونوں ممالک کے مناسب باہمی تعلقات کی نشاندہی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روسی ڈوما مشترکہ پارلیمانی کمیشن کے فیصلوں پر عمل درآمد کی راہ ہموار کرنے کے لیے ہرممکن کوشش کرتا ہے، تیسری ملاقات دونوں ممالک کے مفادات کی ضمانت کے لیے اچھے نتائج پر پہنچے گی اور دو طرفہ تعلقات کو گہرا کرنے کے لئے نئے ڈھانچے کی تشکیل کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے صدور اسٹریٹجک پارٹنرشپ پلان کا معائنہ کریں گے، معاہدہ نہ صرف ایک اسٹریٹجک معاہدہ ہے بلکہ یہ تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی بنیاد ہے۔
انہوں نے دونوں ممالک کے سامنے درپیش چیلنجوں اور خطرات کے بارے میں کہا کہ ایران اور روس کو طویل عرصے سے چیلنجز کا سامنا ہے اور یہ خطرات تہران اور ماسکو کے درمیان تعلقات کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بن سکتے۔
روسی اہلکار نے کہا کہ پابندیوں کا بنیادی مقصد دنیا میں امریکہ کی بالادستی کو برقرار رکھنا ہے لیکن ہم (ایران اور روس) اپنی قومی خودمختاری کا خود دفاع کرتے ہیں اور اپنی تقدیر اور پالیسیاں خود طے کرتے ہیں۔
انہوں نے ایران روس دوطرفہ تعلقات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ریاست دوما مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کار لائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایران کے ساتھ پارلیمانی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے نئے ڈھانچے کی تلاش میں ہیں۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان 20 سالہ جامع تعاون کے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے میں نہ صرف نئے تعلقات شامل ہیں بلکہ یہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے زمین ہموار کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ درحقیقت پابندیوں کا بنیادی مقصد دنیا میں امریکی بالادستی کو برقرار رکھنا ہے لیکن ہم اپنی قومی خودمختاری کا دفاع کرتے ہیں اور اپنی تقدیر خود طے کرتے ہیں۔
ولودن نے کہا کہ وہ دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کے عادی ہیں اور اپنی دولت میں اضافے کے لیے دنیا کے تمام وسائل استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو پہلے ہی نقصان پہنچا ہے، لیکن یورپی یونین امریکہ کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، یورپی رہنما اپنی توانائی اور گیس غیر روسی منڈیوں سے اور پہلے سے زیادہ قیمتوں پر حاصل کرنے پر مجبور ہیں، جو ان کے لیے بہت مشکل ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .