یہ بات عباسعلی کدخدایی نے جمعہ کے روز ایرانی میلاد ٹاور میں سیکورٹی اور حرم کے دفاع کرنے والے شہد کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم عراق اور ایران کے درمیان ایک بین الاقوامی عدالت قائم کر سکیں تو بین الاقوامی فورمز میں ہم اس مقدمے کی زیادہ تیزی سے جائزہ کر سکتے ہیں اور یہ اقدام زیر عمل ہے۔
انہوں نے عالمی برادری کیلیے شہید سلیمانی کو ایک ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی فرنٹ میں شہید سلیمانی کی جانب سے قائم کرنے والا راستے کو ہمیں جاری رکھنا چاہیے کہ اللہ کے فضل و کرم سے عظیم شہید کے ساتھیوں کی کوششوں سے یہ راستہ جاری رہے گا۔
عباسعلی کدخدایی نے بتایا کہ شہید حاج قاسم سلیمانی اور ساتھیوں کے قتل میں امریکی حکومت کا جرم بین الاقوامی میدان میں ایک صریح خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ عراق کی خودمختاری اور ممالک کے سرکاری حکام کے تحفظ کی بھی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس جرم کے 90 سے زائد ملوث اہلکاروں، کارندوں اور مجرموں کے لیے سزا کا تعین کیا گیا ہے۔
کدخدایی نے بتایا کہ اگرچہ مغربی ممالک بین الاقوامی فورمز میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں لیکن یہ امریکی جرم اس قدر سنگین ہے کہ اکثر بین الاقوامی وکلاء نے اس اقدام کے غیر قانونی ہونے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے جائزے کے لیے کچھ دستاویزات کی ضرورت تھی جن میں سے کچھ عراق میں تھیں اور خوش قسمتی سے یہ دستاویزات عراقی حکومت کے تعاون سے مکمل ہو گئے ہیں۔
کدخدایی نے کہا کہ یہ مسئلہ اہم ہے؛ امریکیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ ایک جرم اور خلاف ورزی ہے اور اس کے لیے انھیں جوابدہ ہونا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ