یہ بات سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو لکھے گئے ایک خط میں کہی۔
انہوں نے اس مراسلے میں ایران کے خلاف تل ابیب کی حکومت کی جانب سے بے بنیاد الزامات کی مذمت کی۔
صہیونی نمائندے نے جمعرات کے روز مسجد اقصیٰ میں اسرائیل کی جانب سے پیدا ہونے والے بحران کے جائزے کیلیے منعقدہ ایک نشست میں خلل ڈالنے کیلیے اقوام متحدہ میں ایران کے خلاف کچھ الزامات لگانے کی کوشش کی جس کے بعد ایرانی نمائندے سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ کو ایک خط بھیج کر صہیونی رجیم کی جانب سے ان ایران مخالف الزامات کی مذمت کی۔
ایروانی نے نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ان الزامات کا مقصد فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جاری سنگین جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلیٰ سفارت کار نے مسجد الاقصی کی بے حرمتی کے حالیہ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے عالمی برادری صیہونی حکومت کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کے سامنے خاموش ہیں ۔
ایروانی نے مقدس مقامات کی کسی بھی بے حرمتی کے بارے میں دنیا بھر کے مسلمانوں کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہاکہ اگر عالمی برادری بالخصوص سلامتی کونسل صیہونی حکومت کی جاری اور مسلسل جارحیت کے بارے میں خاموش رہے تو صیہونی حکومت بھی اپنی جارحیت اور جرائم کو مزید فروغ دے گی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صیہونی حکومت کی جاری خلاف ورزیوں اور جرائم کی مذمت کرے اور اس غاصب حکومت کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں سمیت بین الاقوامی قوانین کی سختی سے پابندی کرنے پر مجبور کرے۔
ارنا کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر معمولی نشست جمعرات کی شام 5 جنوری 2023 اس بین الاقوامی ادارے میں منعقد ہوئی اور اس کونسل کے تمام اراکین نے صیہونی حکومت کی نئی کابینہ کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے اقدام کی مذمت کی اور اشتعال انگیز اور تشویشناک قرار دیا لیکن اس حکومت(صہیونی) کے سفیر اس نشست سے ناراض ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق یہ نشست فلسطین، اردن کی مشترکہ درخواست اور متحدہ عرب امارات اور چین کی حمایت سے منعقد ہوئی جس میں سلامتی کونسل کے 15 مستقل اور غیر مستقل ارکان کے علاوہ صرف اردن، فلسطین اور صہیونی ریاست کے نمائندے نے تقریر کی۔
فلسطینی قیادت نے اس دراندازی کو "بے سابقہ اشتعال انگیزی" قرار دیا۔مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع فلسطینی وزارت خارجہ نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس اقدام سے بین الاقوامی قانون اور اس مقام کی تاریخی حیثیت دونوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور مزید کہا کہ اس سے "مذہبی جنگ" شروع ہو سکتی ہے۔
دری ایں اثنا متحدہ عرب امارات اور چین نے بھی اشتعال انگیزی کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے عام اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا اور اردن نے امان میں اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے سخت الفاظ میں احتجاجی نوٹ پیش کیا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے منگل کے روز القدس کے پرانے شہر کے مقدس مقبوضہ شہر میں مسجد اقصیٰ کے احاطے پر دھاوا بولا تھا۔
آپ کا تبصرہ