سویڈش عدالتی نظام کا رویہ تشدد کی واضح مثال ہے، منافقین میرے والد کے وکلا کو دھمکی دے رہی ہیں

تہران، ارنا - سویڈن کی جیل میں ایرانی قیدی حمید نوری کے بیٹے نے 13 جنوری کو اپنے والد کے اپیل کورٹ کے انعقاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے والد کا سویڈش وکیل پہلے ہی اس ملک کے وزیر انصاف تھے مگر وہ بھی کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ کیوں آپ کے باپ غیرانسانی غلطیوں اور رویوں کا شکار ہے۔

یہ بات مجید نوری نے ہفتہ کے روز ارنا نیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ میرے والد قید تنہائی میں ہیں اور یہ سب سے بڑی بری چیز ہے جبکہ یورپی ممالک کے قوانین کے مطابق، دس دنوں سے زیادہ قید تنہائی انتہائی تشدد کی واضح مثال ہے مگر میرے والد تین سال اور ایک مہینے تک قید تنہائی میں ہیں جسے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے اور انہوں نے ہمارے جواب میں کہا کہ اس کی سلامتی کے لئے قید تنہائی کی ضرورت ہے۔

نوری نے کہا کہ میرے والد آٹھ مہینوں تک اپنے اہل خانہ کے ساتھ رابطہ کرنے سے قاصر ہیں مگر وہ کہتے ہیں کہ آپ اس کی صورتحال پر واقف ہیں مگر ہم نے ان سے کہا کہ ہمیں معلوم نہیں اور نیوز چینل کے ذریعہ اس کی حالت سے معلوم ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آٹھ مہینوں کے بعد پہلی بار کے لئے اپنے والد کے ساتھ رابطہ قائم کیا جبکہ انسانی حقوق کے بنیادی واقعات کے مطابق، جیسے کوئی شخص کی گرفتار کے بعد اس کے اہل خانہ کو آگاہ کیا جانا چاہیئے مگر ہم اس حق سے قاصر تھے اور اب جھوٹی باتوں کے ساتھ اس مسئلے کے چپھانے کے لئے کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے والد 2019  کے نومبر کو سویڈش پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوگئے مگر انتہائی مشکل انتظامات کے بعد اگلے سال کے جون کو میری والدہ ان کے ساتھ گفتگو کر سکی مگر اس کے بعد 2020 کے مارچ تک تمام رابطے بند کر دئے گئے۔

حمید نوری کے بیٹے نے کہا کہ میرے والد کی 25 مہینوں تک اپنے اہل خانے کے ساتھ ملاقات کی اجازت نہیں تھی جبکہ ملاقاتوں کا پولیس کی موجودگی میں انعقاد کیا جاتا ہے اور 25 مہینوں کے بعد سخت صورتحال میں پولیس کی موجودگی میں صرف 20 منٹس تک ان کے ساتھ ملاقات ممکن ہوگیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ میرے والد نے میری والدہ کے ساتھ 5 منٹس تک فون کال کے ساتھ رابطہ قائم کیا اور جب میرے والد نے ایران کی صورتحال سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آپ کی گفتگو پالیسی ہے اور اسے منقطع کرنا چاہيئے۔ عجیب بات یہ ہے کہ اس ٹیلی فونگ رابطے کے دوران پولیس اور ترجمان بھی موجود تھے مگر ملاقات میں نہیں ہیں جسے سویڈن کے گندے کھیل کی علامت ہیں۔

مجید نوری نے کہا کہ ہم نے وکیل کا تعارف کیا مگر سویڈش عدالتی نظام نے اسے منظور نہیں کیا ان کا بہانہ یہ ہے کہ اس وکیل نے اس مسئلے کے حوالے سے کام نہیں کیا، ہمارا وکیل کو 11 ستمبر کو اپیل کورٹ کے دوران تصدیق کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 10 سے زائد وکلا سے گفتگو کی مگر منافقین نے ان میں سے کئی کو دھمکی دے دیا، منافقین نے اس وکلا کے میں سے ایک کی اہلیہ کے لئے مسائل پیدا کیا لہذا اسے پیچھے ہٹنا پڑا جس کی وجہ شاید سویڈن میں سیکیورٹی سسٹم ہے کہ کوئی بھی دھمکی دے سکتا ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .