یہ بات واسیلی نبنزیا نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے جے سی پی او اے ﴿ جوہری معاہدہ﴾ اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 پر عمل درآمد کے حوالے سے ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےکہی۔
انہوں نے بتایا کہ واشنگٹن کے رویے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے اقدامات نے جوہری معاہدے میں بحران پیدا کر دیا ہے اور جوہری معاہدے کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
روسی سفارتکار نے کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکہ کا یکطرفہ انخلاء اور ایران کے خلاف اس کی یکطرفہ پابندیاں موجودہ بحران کی اصل جڑ ہیں لیکن قرارداد 2231 پر عمل درآمد کے سہولت کار کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کے اقدامات امریکہ کے اقدامات کی طرح ہیں اور تہران جوہری معاہدے کے نفاذ میں موجودہ بحران کا ذمہ دار ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں پیش کرنے والی رپورٹوں میں جوہری سے امریکی انخلاء کو نظر انداز کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف غیر قانونی اور یکطرفہ امریکی پابندیوں کو مکمل طور پر پر ہٹایا جانا چاہیے، لیکن پیش کی گئی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ان پابندیوں کی معطلی اور استثنیٰ کافی ہے۔
روسی سفیر نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کو غیر ملکی دباؤ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے نہیں چاہیے اور قرارداد 2231 کی قانونی حیثیت سے متعلق کوئی بھی تحقیقات غلط ہے۔
نبنزیا نے کہا کہ روس کا خیال ہے کہ اس سمجھوتے کا کوئی متبادل نہیں ہس اسی لیے جلد از جلد مکمل طور پر نفاذ کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ کے اقدامات جوہری معاہدے کے راستے میں موجودہ بحران کی وجہ ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ہم نے تناؤ کو کم کرنے اور معاہدے کی بحالی کے لیے اس ملک کی سنجیدگی نہیں دیکھی۔
روسی سفیر نے بتایا کہ امریکی حکام کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ملک جوہری معاہدے کے احیاء میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے
انہوں نے یوکرین کی جنگ میں روس کی جانب سے ایرانی ڈرون کے استعمال کے بارے میں مغرب کے الزامات کو بھی بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین ابھی تک ایرانی ڈرون کے استعمال کا ثبوت فراہم نہیں کر سکا ہے۔ تاہم مغربی ممالک اور امریکہ اپنے بے بنیاد الزامات کے ساتھ ایران اور روس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنا چاہتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ