یہ بات سید عمار حکیم نے آج بروز اتوار عراقی اقلیم کردستان کے سربراہ نیچروان بارزانی کے ساتھ ایک ملاقات میں کہی۔
فریقین نے اس ملاقات میں عراق اور خطے کی سیاسی تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردستان ڈیموکریٹک پارٹی اور کرد قوم کے رہنماؤں اور بارزانی خاندان کے ساتھ تعلقات کی تاریخ کا جائزہ لیا۔
عمار حکیم نے بغداد اور اربیل کے درمیان اختلافات کے حل کے لیے آئین پر انحصار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق اور قومی مفادات کو ترجیح دینے سے سب کے مفادات حاصل کیا جاتا ہے۔
انہوں نے عراق کی خودمختاری کو برقرار رکھنے اور آئین پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عراقی سرزمین کو پڑوسی ممالک کی دھمکی کیلیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
حکیم نے خدمات، روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور بعض شہروں اور صوبوں کی محرومیوں کو دور کرنے کے لیے ایک بار پھر موجودہ حکومت سے حمایت کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ دہشت گردی کو کوئی فوجی خطرہ نہیں ہے، لیکن اسے سیکورٹی خطرہ سمجھا جاتا ہے اور یہ مسئلہ سیکورٹی اور معلومات کے تبادلے کی یکجہتی کے تسلسل کا متقاضی ہے۔
آپ کا تبصرہ