یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے آج ایرانی صوبوں کی سپریم کونسل کے 11 واں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ پابندیوں کے باوجود ہم ملک کی ترقی کی سمت میں بہت بڑے قدم اٹھا سکتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ دشمن ہماری ترقی، پیداوار اور سائنس کے فروغ اور مزاحمتی معیشت کو نہیں چاہتاہے۔
انہوں نے بتایا کہ دشمن نے ہمارے راستے میں روڑا اٹکایا اور ہمارے ماہرین پر پابندی عائد کردی اور ہمارے مریضوں کو درکار دوائیوں کو بھی دشمن نے ملک میں داخل ہونے سے روک دیا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے ان 43 سالوں میں ہمیشہ انقلاب اور حکومت کے خلاف سازشیں کی ہیں اور ہمارے شہداء ان فتنوں کے گواہ ہیں۔
صدر نے دشمن کی جانب سے بغاوت کی وجہ کے بارے میں کہا کہ دشمن محسوس کرتا ہے کہ ہم ان کی مرضی سے قطع نظر ترقی کی راہ پر گامزن رہنا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ملک کی ترقی کی ٹرین رک جائے، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ ٹرین تیزی سے آگے چلے۔ یہ ارادوں کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمنوں نے سرکاری طور پر اعلان کیا کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ ناکام ہو گیا ہے اور ہم نے دیکھا کہ ہماری علاقائی برآمدات اور پیداوار میں اضافہ ہوا۔
رئیسی نے کہا کہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور ہم نے یہ بھی کہا تھا کہ ہمارے لیے مغرب کی مسکراہٹ اور ام نہیں ہے، ہم ’’ہم کر سکتے ہیں‘‘ کے ساتھی ہیں اور ہم نے مشکلات برداشت کیں اور ذلت قبول نہیں کی، ہم ترقی کی چوٹیوں تک پہنچنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے جوہری معاہدے کے حوالے سے کہا کہ ہم نے کہا کہ مذاکرات کرتے ہیں اور اپنی بات کو کہتے ہیں؛ انہوں نے وعدہ خلافی کی اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے 15 بار کہا ہے کہ ایرانی ایٹمی پروگرام پر امن ہے لیکن اب وہ کہتےہیں کہ ''ہمیں شک ہے'' یورپی یونین نے جوہری مذاکرات میں ہمارے تجویز کردہ متن کو معقول سمجھا اور ہم نے کہا کہ امریکہ کو فیصلہ کرنا چاہیے اور ہم نے اپنی بات کہا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ