18 نومبر، 2022، 8:55 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84946784
T T
10 Persons

لیبلز

ایذہ دہشتگردی حملے اور "کیان پیرفلک" کی شہادت کی تفصیلات

تہران۔ ارنا۔ ایذہ دہشتگردی کے واقعے کے ایک عینی شاہد نے اس دہشتگردی کے واقعے میں شہید ہونے والے "کیان پیرفلک" کی والدہ کے بیانات کے حوالے سے ارنا سے ایک گفتگو میں اس دس سالہ شہید کی نماز جنازہ اور تدفین کی تفصیلات کو بتایا۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، انہوں نے مزید کہا کہ حادثے کی رات پیرفلک خاندان گلی میں ایک کار میں سوار تھا، اور انہیں سیکورٹی اور پولیس افسران نے تنبیہ کی کہ وہ تنازعات اور گڑبڑ والی جگہوں پر نہ جائیں اور ان سے اجتناب کریں لیکن انہوں نے افسروں کی اس نصیحت پر کان نہ دھرے اور تصادم کی جگہ اور فسادیوں کے اجتماع کی طرف چل پڑے۔

پیر فلک فیملی کی گاڑی جب فسادیوں اور دہشت گردوں کے اجتماع کی جگہ پر گئی تو انہوں نے دوبارہ گھومنے کا فیصلہ کیا اور گھومتے پھرتے دہشت گرد عناصر کسی نامعلوم مقصد سے اور شاید یہ سوچ کر کہ یہ گاڑی سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی ہے کہ ان کی شناخت کریں اور شناخت ہونے کے بعد وہاں سے چلے جائے تو وہ اس پر فائرنگ کرنے لگیں۔

اس عینی شاہد نے، جو جائے حادثہ پر موجود تھا، اس بات کی نشاندہی کی کہ کس طرح گولیاں پیرفلک خاندان کی گاڑی کو لگی اور مزید کہا کہ یہ معمول بات ہے کہ کار میں سوار افراد، جنہیں اس طرح کے واقعے کی توقع نہیں تھی، کو معلوم نہیں تھا کہ اس وقت جس سمت سے ان پر فائرنگ ہوئی تھی۔

اگر سیکیورٹی اہالکار گاڑی پر گولی چلانے کا ارادہ رکھتے تو انہیں شروع سے ہی گزرنے نہیں دیا جاتا یا وہ پہلے ہی لمحوں میں گولی چلا دیتے۔ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ جیسا کہ کیان کی محترم اور غمزدہ ماں نے کہا، سیکورٹی فورسز نے ان سے کہا کہ وہ فسادیوں کی طرف نہ جائیں۔ تاہم، کیان خاندان کے فسادیوں کی طرف ابتدائی نقل و حرکت اور سیکورٹی فورسز کے واپس جانے کے راستے میں اپنا فیصلہ بدلنے کے بعد، دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کردی۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان فائرنگ کے دوران کیان خاندان کے ساتھ  رضاکار فورسز کے متعدد افراد زخمی اور شہید ہوئے۔

اسی دوران صوبہ خوزستان کے ایک باخبر سیکورٹی اہلکار نے بھی ارنا کے رپورٹر سے کہا کہ جرم کا منظر ہمارے لیے بالکل واضح ہے اور اس جرم کے مرتکب افراد کی شناخت کے لیے واقعے کی تصاویر کی جانچ کی جارہی ہے۔

زخمیوں اور شہداء کو ایذہ اسپتال منتقل کرنے کے بعد کچھ لوگوں نے اسپتال میں سیکیورٹی فورسز کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں حملہ کردیا جس سے جھگڑا ہوا اور اسپتال میں رضاکار فورسز کے متعدد ارکان کو چاقو سے زخمی کردیا۔ اور کیان کی لاش کو زبردستی مردہ خانے سے نکالا گیا۔ کیان کے دادا کی اطلاع کے بعد اس شہید کی میت کو دوبارہ مردہ خانے پہنچایا گیا۔

صوبے کے اس سیکیورٹی اہلکار نے اس واقعے کی سیکیورٹی، عدالتی اور طبی پہلوؤں کی تحقیقات پر خصوصی توجہ دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ تحقیقات کے نتائج جلد عوام کے سامنے لائے جائیں گے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .