ایران کی شام کیخلاف اسرائیل کی مسلسل جارحیت پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خاموشی پر تنقید

نیویارک، ارنا - اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے شام میں صیہونی حکومت کی مسلسل جارحیت کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خاموشی پر تنقید کی۔

یہ بات امیر سعید ایروانی نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شامی تبدیلیوں کے حوالے سے منعقدا ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

امیر سعید ایروانی نے صیہونی حکومت کی جانب سے شام میں عام شہریوں اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کو بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کی خاموشی نے اس حکومت کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ان کی مزید جارحیتوں کو فروغ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شام میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی اور نقل و حرکت اس ملک کی قومی خودمختاری، سالمیت کے ساتھ ساتھ علاقائی امن اور سلامتی کو نقصان پہنچاتی ہے اور اسے جلد از جلد ختم ہونا چاہیے۔

ایروانی نے بتایا کہ اس ملک میں انسانی حالت اب بھی مشکل ہے اور زندگی کے مصائب اور مشکلات نے شامی عوام پر اہم اثرات مرتب کیے ہیں اور بہت سے علاقوں میں لوگوں کی ضروریات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ایران کے سفیر نے انسانی امداد کی فراہمی کو ضروری سمجھتے ہوئے کہا کہ پورے شام میں ضرورت مندوں کی بلا روک ٹوک مدد کی فراہمی ، تیز رفتار اور محفوظ رسائی کو یقینی بنانا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

انہوں نے شام کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ یہ شام کے خلاف بیرونی جارحیت  اور اس ملک پر قبضے کے خاتمے کے ساتھ ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرنے اور شامی عوام کے خلاف ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کو ہٹانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اقوام متحدہ اور انسانی دوستانہ تنظیموں کے ساتھ شامی حکومت کے مکمل تعاون کی حمایت کرتے ہیں اور اس تناظر میں ہم ایران شامی حکومت کی انسانی حالات کی بہتری کے لیے کوششوں کو سراہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ قرارداد 2642 کے موثر نفاذ کے لیے موجودہ کوششوں کو فروغ دیا جانا چاہیے اور عوام کے لیے بجلی، پانی، صفائی، صحت، تعلیم اور پناہ گاہ جیسے ضروری منصوبوں پر عمل درآمد کو تیز کیا جانا چاہیے۔

ایرانی سفیر نے شامی مسئلے کا واحد حل کو سیاسی سمجھتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ سیاسی طریقے سے شامی عوام کی قیادت میں اور اقوام متحدہ کے تعاون سے حل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے شام کی ارضی سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے اور ایران شام کے بعض حصوں میں غیر ملکی افواج کی غیر قانونی موجودگی جس کی وجہ سے ان حصوں میں دہشت گردانہ سرگرمیاں شروع ہو رہی ہیں، کے خاتمے کا خواہاں ہے۔

ایروانی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صیہونی حکومت کی مذمت کے لیے شامی عرب جمہوریہ کی بارہا درخواستوں کے باوجود شام کی خود مختاری اور ارضی سالمیت کے خلاف صیہونی حکومت کی مسلسل جارحیت جاری ہے۔

اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلیٰ سفارت کار نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ شام کے معاملے میں دوہرے معیار کے استعمال کو روکے اور صیہونی حکومت کی جارحیت کی مذمت کرے اور جرائم اور امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے لیے  اس حکومت کو سزا دے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .