ارس مشق پڑوسی ممالک کو امن اور دوستی کا پیغام دیتی ہے

تہران، ارنا - پاسداران انقلاب کی زمینی فورس برائے رابطہ کاری کے اسسٹنٹ کمانڈر، بریگیڈیئر جنرل نے کہا ہے کہ ہم علاقائی سرحدوں میں کوئی تبدیلیوں کو برداشت نہیں کریں گے اور اس سرحدوں میں صہیونیوں کی موجودگی سے مقابلہ کریں گے۔

یہ بات جنرل علی اکبر پورجمشیدیان نے جمعہ کے روز صوبے مشرقی آذربائیجان کے شہر تبریز میں نماز جمعہ کے خطبہ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ شمال مغربی ارس کے علاقے میں پاسداران انقلاب کی زمینی فورس کی عظیم طاقت کی تدبیر اور پڑوسی ممالک سے دوستی اور امن کا پیغام دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ آذربائیجان کے لوگوں نے پاسداران انقلاب اسلامی کی ان مشقوں کے انعقاد میں مدد کی جس کا صوبہ نے حال ہی میں مشاہدہ کیا ہے۔
جنرل پورجمشیدیان نے کہا کہ آج ہم مقامی صلاحیتوں، سہولیات اور اپنے ملک کے جوانوں پر بھروسہ کرتے ہوئے ملک کا دفاع کر رہے ہیں، پاسداران انقلاب کی زمینی طاقت نے شمال میں ارس کے علاقے کے اندر بڑی طاقت کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ مشق قفقاز کے حساس علاقے اور دریائے ارس کے کنارے منعقد ہوئی اور پڑوسی ممالک کو امن اور دوستی کا پیغام دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاکہ ہمارے دشمن جو ہمارے ملک میں فتنہ پھیلانے کے مقصد سے پڑوسی ممالک کے حصوں میں موجود ہیں جان لیں کہ وہ اس سرزمین میں جہاں کہیں بھی ہوں گے، انہیں ہمارے فیصلہ کن اور سخت جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمسایہ ممالک میں صیہونیوں کی موجودگی درست ہے اور وہ وہاں موجود ہیں تو یہ ممالک اپنی سرزمین پر اس ہستی کی موجودگی کے اثرات دیکھیں گے۔
ایرانی کمانڈر نے سرحدوں کی تبدیلی کو انتہائی اہم معاملہ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جمہوریہ آذربائیجان نے کاراباخ علاقے کی آزادی کے بعد اپنے اہداف حاصل کر لیے ہیں لیکن ایران باکو کی جانب سے کسی بھی تبدیلی کے فیصلے پر خاموش نہیں رہے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سرحدی باشندوں کی حفاظت اور اہم اور اقتصادی مفادات ہمارے لیے اہم ہیں اور وہ ہماری سرخ لکیروں کا حصہ سمجھے جاتے ہیں اور اس سرحدی علاقے میں مسلح افواج کی موجودگی اس اہمیت کی نشاندہی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے عوام ہمارے لیے خطرہ نہیں ہیں، وہ ہمارے پڑوسی ہیں، لیکن ان کی طرف سے وہاں رونما ہونے والے واقعات اور وہاں صیہونیوں اور نیٹو کی موجودگی سے کیا خطرہ ہے، ہم اسے نظر انداز نہیں کریں گے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .