امریکہ سٹارلنک انٹرنیٹ کو تیار کرتا ہے لیکن کینسر کی دوا نہیں دیتا ہے! براہ راست مذاکرات چاہتا ہے لیکن نئی پابندیوں کو بھی عائد کرتا ہے ! انسانی حقوق کے لیے فکرمند ہے، لیکن صرف ایران میں! یہ حالیہ دنوں سے محدود نہیں ہے اور وائٹ ہاؤس نے بہت برسوں سے ایرانی عوام کے ساتھ اپنے تعلقات کی بنیاد کو ایسے تضادات پر رکھا ہے۔
کسی ادارے یا انتخابات کے نتیجے کے خلاف احتجاج، کسی قرارداد پر احتجاج یا پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج ہر ملک کا اندرونی مسئلہ سمجھا جاتا ہے اور اس ملک کا سیاسی نظام اس چیلنج کو حل کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ یہی مسئلہ واضح ہے، لیکن جب اسلامی جمہوریہ ایران کی سرحدوں سے باہر ان مسائل میں مداخلت ہو جائے تو یہ تہران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کیلیے امریکی محکمہ خرانہ کا بہانہ بن جاتا ہے۔
آپ کا تبصرہ